پی ٹی آئی مارچ میں اموات: حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان تنازع

پی ٹی آئی مارچ میں اموات: حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان تنازع


اسلام آباد: پی ٹی آئی احتجاج کے دوران اموات کے دعوے اور جوابی دعوے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تنازع کی بنیادی وجہ بن گئے ہیں۔ پی ٹی آئی نے ہلاکتوں کا الزام لگایا ہے، جب کہ حکومت نے کسی جانی نقصان کی تردید کی ہے۔

پی ٹی آئی کے الزامات

پی ٹی آئی رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد کے بلیو ایریا سے واپسی کے دوران کئی کارکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئے۔ پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے ایک ویڈیو پیغام میں تقریباً 20 افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا، جب کہ پارٹی ذرائع نے ابتدائی طور پر 6 اموات کی اطلاع دی۔ سوشل میڈیا اور سیاسی رہنماؤں نے ان دعوؤں کو مزید بڑھاوا دیا۔

حکومت کا مؤقف

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ان الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن کے دوران کوئی جان نہیں گئی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ سیکیورٹی اہلکاروں کے پاس زندہ گولیاں نہیں تھیں، اس لیے ہلاکتوں کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ حکومت نے سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غیر مصدقہ معلومات کو غلط فہمی پھیلانے کی کوشش قرار دیا۔

سرکاری ڈیٹا کی عدم دستیابی

پچھلے واقعات کے برعکس، جہاں ہسپتالوں اور صحت کے حکام نے اموات کی فہرست فراہم کی، اس بار ایسا کوئی ڈیٹا جاری نہیں کیا گیا۔ ہسپتال کے حکام نے تبصرہ کرنے سے گریز کیا، جب کہ حکومت نے کسی موت کی تردید کی۔ شفافیت کی کمی نے قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے، اور غیر مصدقہ فہرستیں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔

پی ٹی آئی کے دعوے

سلمان اکرم راجہ نے چھ مبینہ متاثرین کی فہرست پیش کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ریاست نے ہسپتالوں کو زخمیوں اور اموات کے ریکارڈ کو ختم کرنے کی ہدایت کی۔ ان میں محمد الیاس، انیس ستی اور مبین اورنگزیب کے نام شامل ہیں۔

غلط معلومات کا مسئلہ

ہسپتالوں، بشمول اسلام آباد کے پولی کلینک، نے اموات کی اطلاعات کو مسترد کر دیا۔ ایک سینئر ڈاکٹر نے متاثرین کی فہرست کی تصدیق کے لیے سرکاری انفارمیشن سینٹر کی عدم موجودگی پر تنقید کی۔

نتیجہ

حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مبینہ اموات پر تنازع نے سیاسی اور سماجی بے چینی کو جنم دیا ہے۔ حزب اختلاف احتساب کا مطالبہ کر رہی ہے، جب کہ حکومت معلوماتی مہم کو چیلنج کرنے اور امن و امان قائم رکھنے پر اصرار کر رہی ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں