افغان شہریوں کے لیے رہائشی قوانین سخت
پی ٹی آئی کے مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان حالیہ جھڑپوں کے بعد وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں افغان شہریوں کی رہائش پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 31 دسمبر کے بعد افغان شہریوں کو اسلام آباد میں رہنے کے لیے ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے این او سی حاصل کرنا ضروری ہوگا۔
پناہ گزین کیمپوں کی جیو فینسنگ
احتیاطی تدابیر کے طور پر، حکومت نے رواں ماہ کے آغاز میں پناہ گزین کیمپوں کی جیو فینسنگ شروع کی۔ اس اقدام کا مقصد غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کی نشاندہی کرنا ہے۔
معمولات زندگی کی بحالی
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح اسلام آباد میں معمولات زندگی کی بحالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر سڑکیں عوام کے لیے کھول دی گئی ہیں اور شہر جلد معمول پر آجائے گا۔
جھڑپوں اور اموات پر وضاحت
وزیر داخلہ نے 33 لاشوں کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کو “پروپیگنڈا” قرار دیا اور پی ٹی آئی سے کہا کہ وہ مرنے والوں کے نام ظاہر کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جھڑپوں کے دوران کسی پولیس اہلکار کے پاس اسلحہ نہیں تھا۔
سیکورٹی فورسز کی شہادتیں
اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سید علی ناصر رضوی کے مطابق جھڑپوں میں پانچ سیکیورٹی اہلکار، جن میں تین رینجرز شامل ہیں، شہید ہوئے۔ مزید برآں، 71 اہلکار زخمی ہوئے، جن میں 27 گولیوں کے زخموں کا شکار ہوئے۔ مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگا دی اور سیف سٹی کے 161 سی سی ٹی وی کیمرے نقصان پہنچائے۔
ہتھیاروں کی برآمدگی اور گرفتاریاں
مظاہروں کے دوران، حکام نے 954 افراد کو گرفتار کیا، جن میں 37 افغان شہری شامل ہیں، اور 39 ہتھیار ضبط کیے گئے۔ پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ جھڑپوں میں ان کے آٹھ کارکن جاں بحق ہوئے۔
اسپتال کی رپورٹ
پولی کلینک اسپتال کے ترجمان نے تصدیق کی کہ دو لاشیں اور 26 زخمی افراد اسپتال لائے گئے۔