پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ آج مصطفیٰ کمال اور اس کے ساتھی آج ایک اور ہجرت کرنے آئے ہیں، اور وہ ہجرت ہم پاک سرزمین پارٹی سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی طرف کررہے ہیں۔
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نہ یہ ہماری ذات کا مسئلہ ہے، نہ یہ ہماری آرگنائزیشن کا مسئلہ ہے، یہ پاکستان کا مسئلہ ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آصف علی زرداری سے مؤدبانہ بات کرتا ہوں، ان کا ارادہ ہے کہ بلاول بھٹو کو وزیراعظم پاکستان بنائیں لیکن وہ اپنے وزیروں کو سمجھائیں کہ وہ اپنی چند سیٹوں کی خاطر کراچی پر قبضہ کرکے اگر انہوں نے پورے کراچی کو پیپلز پارٹی کا مخالف بنا لیا تو کیا بلاول بھٹو افورڈ کرسکیں گے کہ کراچی کو اپنے خلاف کھڑا کرلیں اور وزیر اعظم بن جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر بلاول بھٹو کو وزیراعظم بنانا ہے تو سندھ کے شہری علاقے کے لوگوں کی داد رسی کرنی پڑے گی، ان کے دکھوں پر مرہم رکھنا پڑے گا، اپنے دلوں کو بڑا کرنا پڑے گا، میں کوئی مخالف نہیں کررہا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میں پاکستان چلانے والوں سے گزارش کرتا ہوں کہ خدا کے واسطے، اس کراچی کے دکھوں کا اب مداوا کیا جائے، میں ساتھ بیٹھ کر کہتا ہوں کہ ہاں، ہم میں اختلاف تھا، ہم نے کھل کا اختلاف کیا ہے، میں نے منافقت نہیں کی، میں آج حالات کو دیکھ کر میں آج مفاہمت کی بات کر رہا ہوں تو اس میں بھی منافقت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے لوگوں سے کہتا ہوں کہ ان کو امن کے ساتھ اپنے اپنے کمفرٹ زون سے باہر نکلنا پڑے گا، آپ نے دیکھ لیا کہ پی ٹی آئی کچھ نہیں کرسکی، پیپلز پارٹی 15 سالوں سے کچھ نہیں کرسکی، اس شہر کو پہلے بھی بنایا تھا دوبارہ بھی بنائیں گے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور پاکستان کی حکومت سے بھی کہنا چاہتا ہوں، ایک دفعہ اس شہر کے نوجوانوں کو معافی دی جائے، آج بھی جو لاپتا ہیں، ان کو ان کی ماؤں کے حوالے کیا جائے، آپ نے 7 سالوں سے دیکھا لیا، اس شہر میں ایک بھی پتھر نہیں پڑا، آج شہر میں امن ہے تو ان تمام نوجوانوں کی کنٹری بیوشن کی وجہ سے امن ہے، ان کا حصہ ہے امن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک سوال کا پہلے ہی جواب دے دوں کہ ہم خالد مقبول صدیقی کے ماتحت کام کریں گے۔
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینئر سیاست دان فاروق ستار نے کہا کہ آج کا دن صرف سندھ کے شہروں، پورے سندھ اور پاکستان کے لیے اہمیت کا حامل نہیں ہے، یہ پاکستان کے موجودہ سیاسی اور معاشی بحران میں باقی سیاسی جماعتوں کے کردار کے سامنے جو سندھ کے شہروں میں جو منقسم قیادت تھی، یہ ان کی سیاسی بردباری اور پختگی کا مظاہرہ ہے کہ آج پورے ملک کے معاشی و سیاسی بحران میں پاکستان کے 24 کروڑ کو امید کی کوئی کرن نظر آتی ہے تو وہ ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز میں، جو آج ہم پریس کانفرنس کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے جو بھی اختلافات تھے، ان کو ایک طرف رکھ کر آج ایک متحد، منظم اور متحرک ایم کیو ایم پاکستان قائم کرنے جا رہے ہیں، میرے خیال میں یہ پورے پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے لیے ہوا کا تازہ جھونکا ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان جو مڈل کلاس پڑھے لکھے نوجوانوں کی سیاسی جماعت ہے، اسے اگر پاکستانی قوم کی تشکیل کا موقع دیا جائے تو 10 ارب ڈالر کراچی اکیلا آپ کو کما کر دے سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 12 جنوری کے بعد ہمارا عمل بتائے گا کہ ہم آج کیوں یکجا ہو رہے ہیں، اور ایم کیو ایم پاکستان کو ایک بار پھر اس تقسیم اور انتشار سے باہر نکال کر پورے ملک کے لیے ایک مڈل کلاس اور پڑھے لکھے نوجوانوں کا سیاسی عمل بنا رہے ہیں۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ آج ہم جمع ہوئے ہیں، اور ہمیں یہ احساس ہو رہا ہے کہ یہ تقسیم زہر قاتل تھی، ایم کیو ایم کا ووٹ بینک تقسیم ہوا، ایم کیو ایم پاکستان کی سیٹیں چھین لی گئیں، ایم کیو ایم پاکستان تقسیم ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم بانیان پاکستان اور ان کی موجودہ نسل ہیں، ہم نے یہ فرق کرکے بتادیا کہ پورے ملک سے کیا صدا آرہی ہے، پورے ملک میں پولارائزیشن، سیاسی کشیدگی، اقتدار، اقتدار، اقتدار اس کے علاوہ کچھ نہیں، اور 10 ارب ڈالر کا قرضہ جو جنیوا سے اٹھایا گیا، یہ پاکستان کا مقدر ہے، اور ہم یہاں بتا رہے ہیں کہ کراچی کو ایک موقع دیں، ہمیں ہمارا قومی کردار ادا کرنے دو۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کو اس کا قومی کردار ادا کرنے دو قسم خدا کی پورے ملک میں ایک مڈل کلاس پڑھے لکھے نوجوانوں کا سیاسی عمل اور قیادت ہم اگلے چند مہینوں اور چند سالوں میں نہ دیں، تو ہماری وہی سزا جو چور کی سزا۔
’شارع فیصل پر دھرنا کریں تو دیکھتے ہیں کہ کیسے انتخابات ہوتے ہیں‘
فاروق ستار نے کہا کہ کراچی والے 4 ہزار ارب روپے سالانہ دیتے ہیں، اور ہمیں 40 ارب کی خیرات ملتی ہے، خالد مقبول صدیقی نے کہا نا کہ جب ایوانوں میں فیصلے نہیں ہوں گے تو روڈ پر ہوں گے، اس ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا دھرنا ایم اے جناح روڈ پر نہیں، شارع فیصل پر ہم کر کے دکھائیں، پھر ہم دیکھتے ہیں کہ 15 جنوری کے انتخابات کیسے ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کا سیاسی خلا پر نہیں ہوا، اور یہ خلا صرف لندن والوں کو گالیاں دینے سے بھی پُر نہیں ہوگا، یہ خلا اپنے عمل، متحد، منظم اور متحرک ہونے سے پُر ہوگا۔
فاروق ستار نے کہا کہ ہم آج یہ دعویٰ کرتے ہیں، جرائم، تشدد اور عسکریت پسندی کے لیے زیرو ٹالرینس ہوگی، اسی طرح پاکستان مخالف اور ریاست مخالف جذبات اور ایکٹیوٹی کے لیے زیرو ٹالرینس ہے۔
اس حالات میں ہم سب نے اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کیں، خالد مقبول صدیقی
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ ہونے والے رویے، سیاسی آزادیوں پر لگائی جانے والی قدغن، مردم شماری، حلقہ بندی، ووٹر لسٹ، نوکریوں ، شناخت پہچان، عزت نفس یہ سب زد میں رہی ہے۔
فاروق ستار، مصطفیٰ کمال کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم پریس کانفرنسز اور عوامی جلسوں میں اپیل کرتی رہی ہے کہ حالات سنگین سے سنگین تر ہو رہے ہیں، ہم سب کو اس کی سنگینی کا احساس ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم تمام لوگ، اپنی آواز میں آواز ملائیں، اور کراچی کو منی پاکستان کہا جاتا ہے، ہر مسلک اور فرقے سے تعلق رکھنے والے یہاں بستے ہیں۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس حالات میں ہم سب نے اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں، ہماری اس اپیل کر، اس دعوت شمولیت اور شراکت پر تمام لوگوں نے آپس نے خاص طور پر جو نیا مرحلہ شروع کیا تھا، جس میں کراچی کو اس کے اصل وارثوں سے چھیننے کی جو سازش اور منصوبہ بنایا گیا تھا، اس کو ناکام بنانے کے لیے ہم سب کو اکھٹا ہو کر آگے بڑھنے اور آواز بلند کرنے کی جو ضرورت تھی، آج ہم سب کی مشترکہ کوششیں اور کاوشیں رنگ لائی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال، انیس کمال اور ان کے کارکنان اور فاروق ستار اپنے ساتھیوں کے ساتھ یہاں آئے ہیں، اور بہت سے خواب اور بہت سی امید اور بہت سے یقین آپ کی موجودگی میں اس قوم کو مل رہا ہوگا۔
سینئر رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ آج ایم کیو ایم پاکستان کے تین دھڑے آپس میں باہم ملنے جار ہے ہیں، ہم سب آج واپس ایم کیو ایم میں واپس جا رہے ہیں۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج کا دن انتہائی اہمیت کا حامل دن ہے، ہمارا قافلہ بہادر آباد ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز کے لیے روانہ ہو گا، اسی طرح کراچی کے تمام علاقوں سے لوگ بھی وہاں پر پہنچ رہے ہیں، حیدرآباد سے بھی ایک قافلہ آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب اس بات پر آمادہ ہیں کہ اب ہمیں اپنے نوجوانوں کو آگے لانا ہے، اور آئندہ ان کے ہاتھ میں قیادت دینی ہے، نیا خون، نئے چہرے اور نوجوان قیادت ہی تنظیمی اور سیاسی سطح پر عوام کے سامنے لائیں گے۔
فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کو دوبارہ ووٹ بینک سے جوڑیں گے، لوگوں کا اعتماد دوبارہ حاصل کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مظلوم اور حق پرست عوام، پسے ہوئے طبقے اور پڑھے لکھے نوجوانوں کے لیے خوشخبری ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی ری یونیفکیشن کا عمل ہے، میں نے شروع کیا ہوا ہے، آج ایم کیو ایم پاکستان کے تین دھڑے آپس میں باہم ملنے جار ہے ہیں، ہم سب آج واپس ایم کیو ایم میں واپس جا رہے ہیں۔
فاروق ستار نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی نے دعوت دی ہے، ہم تمام کارکنان کے ساتھ واپس جا رہے ہیں، وہ تمام لوگ آج بھی ایم کیو ایم پاکستان میں شرکت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس چھاپ کو ہٹانا چاہتے ہیں، جو ایم کیو ایم پاکستان پر لگی ہوئی تھی، اسی چھاپ کو ہٹانے کے لیے ہم ایم کیو ایم پاکستان میں واپس جا رہے ہیں، اور جو بگاڑ یا خرابی ایم کیو ایم کے ساتھ منسوب رہی، اس کو دور کریں گے۔