پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فلسطینی شہری آبادی پر ’غیر متناسب اور اندھادھند بمباری‘ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ عالمی برادری پاکستان کے ساتھ مل کر غزہ میں سیز فائر پر کام کرے۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے غزہ کی ’مکمل‘ ناکہ بندی کرتے ہوئے کھانے پینے کی اشیا، ایندھن سمیت اہم ضروریات کی چیزوں کی فراہمی کا راستہ روک دیا ہے اور پانی کی سپلائی بھی منقطع کردی ہے۔
اب تک کی اہم پیش رفت
- پاکستان کا اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فلسطینی شہری آبادی پر ’غیر متناسب اور اندھادھند بمباری‘ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ
- اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری اجتماعی سزا کے برابر ہے
- پانی، بجلی، ایندھن کی معطلی کی وجہ سے غزہ کے شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں
- حلال احمر کا دونوں فریقین سے عام شہریوں کی مشکلات میں کمی کا مطالبہ
- اسرائیلی وزیر کا کہنا ہے کہ جب تک یرغمال شہریوں کو آزاد نہیں جاتا، محاصرہ جاری رہے گا
غزہ کا مرکزی پاور پلانٹ بھی اسرائیل کی بمباری اور محاصرے کے دوران ایندھن کے خاتمے پر بند کردیا گیا۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ ہفتے سے اب تک پرہجوم ساحلی علاقے میں کم از کم ایک ہزار 55 افراد جاں بحق اور 5 ہزار 184 زخمی ہوچکے ہیں جب کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 1200 تک پہنچ گئی ہے اور 2 ہزار 700 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں، اسرائیلی فوج نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ علاقے سے تقریباً 1500 جنگجوؤں کی لاشیں ملی ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بجلی، ایندھن اور پانی کی سپلائی منقطع کرنے کا فیصلہ غیر منصفانہ ہے اور اسے واپس لیا جانا چاہیے کیونکہ اس سے لاکھوں افراد کی زندگیوں پر شدید منفی اثر پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جارحیت اور تشدد کا موجودہ دور ایک افسوسناک یاد دہانی ہے، اور 7 دہائیوں سے زائد غیر قانونی غیر ملکی قبضے، جارحیت اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کا براہ راست نتیجہ ہے، جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں بھی شامل ہیں، جو فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے ناقابل تنسیخ حق کو تسلیم کرتی ہیں۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان، اسرائیل کے حالیہ اشتعال انگیز کارروائیوں کے سنگین نتائج کے خلاف خبردار کرتا رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ غیر معمولی سنگین صورتحال عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کرتی ہے۔
پاکستان نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کو کم کرنے کے لیے جنگ بندی میں سہولت کاری کے لیے فعال کردار ادا کرے۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر فلسطین کی ایک قابل عمل، خودمختار اور متصل ریاست کے ساتھ ایک منصفانہ جامع اور دیرپا 2 ریاستی حل کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے، جس کا دارالحکومت القدس شریف (یروشلم) ہو۔
اسرائیلی بمباری اجتماعی سزا کے برابر ہے، اقوام متحدہ کے ماہرین
اسرائیل کی طرف فلسطینی شہری آبادی پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے جہاں اقوام متحدہ کے حقوق ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بمباری ’اجتماعی سزا کے برابر ہے۔‘
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے غزہ کی ’مکمل‘ ناکہ بندی کرتے ہوئے لاکھوں متاثرین تک کھانے پینے کی اشیا، ایندھن سمیت اہم ضروریات کی چیزوں کی فراہمی کا راستہ روک دیا ہے اور پانی کی سپلائی بھی منقطع کردی ہے جہاں حماس کی طرف سے اسرائیل پر اچانک حملے سے 12 سو افراد ہلاک ہوگئے۔
خیال رہے کہ فضائی اور زمینی حملوں میں اسرائیلی فورسز نے پڑوسی علاقوں، ہسپتالوں، اور اسکولوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے جبکہ اس وقت تک 12 سو فلسطینی شہری جاں بحق ہوچکے ہیں اور تقریباً 3 لاکھ 38 ہزار افراد بے گھر ہونے پر مجبور ہیں۔
اقوام متحدہ کے گروپ نے حماس کے جارحانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے غزہ کے پہلے سے ہی متاثرہ لوگوں کے خلاف اندھادھند فوجی حملے کرنا شروع کردیے ہیں۔
اقوام متحدہ کے حقوق گروپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’غزہ کے لوگ 16 برس تک غیرقانونی محاصرے میں رہے ہیں اور 5 اہم جنگوں کا بھی سامنا کیا ہے۔‘
گروپ نے کہا کہ اسرائیلی بمباری اجتماعی سزا کے برابر ہے اور اس تشدد کے لیے کوئی جواز نہیں جہاں معصوم شہریوں پر اندھادھند حملے کیے جا رہے ہیں، چاہے وہ حماس کی طرف سے ہوں یا اسرائیلی فورسز کی جانب سے۔
اقوام متحدہ کے گروپ نے کہا کہ یہ عالمی قانون کے تحت بلکل ممنوع ہے اور یہ جنگی جرم کے مترادف ہے۔
گروپ نے کہا کہ تنازعات میں شہریوں کو یرغمال بنانا بھی جنگی جرم ہے۔ماہرین نے مزید کہا کہ حماس کی طرف سے یرغمال بنائے گئے شہریوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور ان کو ظاہر کیا جائے۔
انٹونی بلنکن کا دورہ اسرائیل
امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن تل ابیب پہنچے، تاکہ واشنگٹن کی اسرائیل کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کر سکیں اور تنازع کو بڑھنے سے روکنے کے لیے کام کر سکیں۔
حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد (بشمول کچھ امریکی) کی بازیابی کے لیے انٹونی بلنکن کوشش کریں گے، اور اسرائیل کی جانب سے ممکنہ زمینی حملے سے قبل غزہ کے شہریوں کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کے حوالے سے اسرائیل اور مصر کے ساتھ پیشگی مذاکرات کریں گے۔
انٹون بلنکن دورہ اسرائیل کے بعد اردن جائیں گے، جہاں وہ شاہ عبداللہ اور فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کریں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ واشنگٹن، غزہ میں شہریوں بشمول امریکی کو محفوظ راستہ فراہم کرنے پر پیشگی بات چیت کے لیے کام کر رہا ہے۔
حکام نے بتایا کہ 500 سے 600 فلسطینی نژاد امریکی غزہ میں مقیم ہیں، ان میں سے کچھ چھوڑنا چاہتے ہیں، اور ہم محفوظ راستہ فراہم کرنے کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔
اسرائیلی حملے کے بعد تل ابیب پر راکٹ فائر
فلسطینی گروپ نے بتایا کہ حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیلی فضائی حملے کے ردعمل میں تل ابیب پر راکٹس فائر کیے، جس میں غزہ میں مہاجرین بستی پر شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
حماس نے صحافیوں کو مسیج میں بتایا کہ القسام بریگیڈ نے اسرائیل کے فضائی حملے کے ردعمل میں تل ابیب پر راکٹس داغے ہیں، جس میں الشطی اور جبالیہ کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے جمعرات کی صبح الشطی کیمپ کی سمت اور ناکہ بندی کی پٹی کے شمال میں 30 منٹ سے زائد درجنوں فضائی حملے دیکھے۔
حماس کی وزرت داخلہ کے ترجمان ایاد البزم نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ مقبوضہ (اسرائیلی فورسز) نے آج صبح الشطی اور جبالیہ کیمپ میں قتل عام کیا، درجنوں افراد شہید اور زخمی ہو گئے۔
اے ایف پی کے صحافیوں نے الشطی کمیپ میں کم از کم 7 افراد کی لاشیں اور 6 تباہ عمارتیں دیکھیں۔
غزہ میں 1200 افراد جاں بحق، 3 لاکھ سے زائد بے گھر
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی سے 3 لاکھ 38 ہزار سے زائد افراد اپنے گھروں سے بھاگنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی انسانی ہمدری کی ایجنسی ’او سی ایچ اے‘ نے ایک بیان میں بتایا کہ غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر لوگوں کے بے گھر ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔
مزید بتایا کہ غزہ میں بدھ کی رات تک 24 گھنٹے کے دوران بے گھر افراد کی تعداد میں 75 ہزار کا اضافہ ہو گیا، یہ تعداد بڑھ کر 3 لاکھ 38 ہزار 934 تک پہنچ چکی ہے۔
غزہ میں حکام نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں اب تک 1200 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
غزہ میں محکمہ صحت کے ترجمان نے بتایا کہ شہدا کی تعداد 1200 کے قریب پہنچ چکی ہے، جبکہ 5 ہزار 600 افراد زخمی ہیں۔
او سی ایچ اے نے بتایا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی ’یو این آر ڈبلیو اے‘ کے زیر انتظام اسکولوں میں 2 لاکھ 20 ہزار یا دو تہائی بے گھر افراد پناہ گزین ہیں۔
مزید تقریباً 15 ہزار افراد فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام اسکولوں میں ہیں، جبکہ ایک لاکھ سے زائد افراد کو رشتہ داروں، پڑوسیوں اور غزہ شہر میں ایک چرچ اور دیگر سہولیات کے ذریعے پناہ دی گئی۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی نے بھی گولہ باری سے شہری انفرااسٹرکچر کی نمایاں تباہی پر تشویش کا اظہار کیا۔
3 چینی شہری ہلاک
چین کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان تنازع میں 3 چینی شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان وینگ وین بن نے صحافیوں کو بتایا کہ اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ تنازع میں بدقسمتی سے تین چینی شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
مزید کہا کہ 2 افراد سے رابطہ نہیں ہو پا رہا اور متعدد زخمی ہیں۔
وینگ نے کہا کہ ہم ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں سے گہری تعزیت اور زخمیوں کے لیے اپنی دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔
برازیل نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس طلب کر لیا
برازیل نے حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کا اجلاس جمعہ کو طلب کر لیا۔
جنوبی امریکی ملک کے پاس اس وقت یو این ایس سی کی صدارت ہے۔
وزارت خارجہ نے ایک بیان میں بتایا کہ برازیل کے وزیر برائے خارجہ امور مورو ویرا اپنا دورہ ایشیا روک کر نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گے تاکہ غزہ کی پٹی میں صورتحال کو حل کیا جاسکے، جسے برازیل نے طلب کیا ہے۔
واضح رہے کہ برازیل نے حماس کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ داغنے کے ایک روز بعد اتوار کو سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا، تاہم سلامتی کونسل کے اجلاس میں اسرائیل اور فلسطینیوں سے متعلق پالیسی پر اراکین کی رائے منقسم تھی۔
اس سے قبل برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا نے فوری عالمی ایکشن کا مطالبہ کیا تھا تاکہ فلسطینی اور اسرائیلی دونوں ملکوں کے شہریوں خاص طور پر بچوں کا تحفظ کیا جاسکے۔
لولا ڈی سلوا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا تھا کہ بچوں کو کبھی بھی، دنیا میں کہیں بھی یرغمال نہیں بنانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس کو اسرائیل کے بچوں کو چھوڑنے کی ضرورت ہے، جنہیں ان کے اہل خانہ سے اغوا کیا گیا، اسرائیل کو بھی بمباری روکنے کی ضرورت ہے تاکہ فلسطینی بچے اور ان کی مائیں مصر کی سرحد کے ذریعے غزہ کی پٹی سے جا سکیں۔