پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں 3 بے گناہ کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کی بین الاقوامی سطح پر آزادانہ تحقیقات کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال جولائی میں بھارتی قابض فورسز نے 3 کشمیری مزدوروں کو شوپیان میں ہونے والے ایک جعلی مقابلے میں شہید کردیا تھا۔
ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں شہید ہونے والے مزدوروں کی لاشوں کے ساتھ ہتھیار رکھنے کا انکشاف، کشمیری عوام کے خلاف ہونے والے بھارتی جرائم کا معمولی سا مظہر ہے۔
مقامی عدالت میں دائر چارج شیٹ میں مقبوضہ کشمیر کی پولیس نے کہا کہ کپتان نے 8 جولائی کو مقبوضہ جنوبی کشمیر میں عسکریت پسندوں کے ساتھ تصادم ظاہر کرکے فائرنگ کی تھی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ کشمیری عوام کے خلاف بھارتی جرائم کی فہرست بہت طویل ہے۔
ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں پچھلے ایک سال کے دوران خواتین اور بچوں سمیت 300 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی جانب سے بے گناہ کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل و غارت گری کی طرف مسلسل عالمی برادری کی توجہ مبذول کرا رہا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے کشمیر سے متعلق 2018 اور 2019 کی اپنی دو رپورٹس میں بھی ماورائے عدالت قتل کا اعتراف کیا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی تحقیقات سے کم کوئی چیز نہ تو انصاف کے تقاضے پورے کرے گی اور نہ کشمیری عوام اسے قبول کریں گے، کوئی ڈھکی چھپی کارروائی اب بھارت کے جرائم کو چھپا یا بین الاقوامی سنجیدگی سے اسے نہیں بچا سکتی۔
پاکستان نے ایک مرتبہ پھر عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری عوام کے خلاف جرائم پر بھارت کا احتساب کریں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر تنازع کے حل کے لیے کام کرے۔