اسلام آباد ہائی کورٹ نے منشیات اسمگلنگ کے الزام میں سزا پانے والے میانمار کے شہری ابراہیم کوکو کو تھائی لینڈ منتقل نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
اڈیالہ جیل میں قید میانمار کے شہری کو تھائی لینڈ منتقل نہ کرنے پر توہین عدالت کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی۔
دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ میانمار کا شہری ساڑھے 3 سال سے جیل میں ہے اور عدالتی احکامات پر عمل نہیں ہو رہا، آئندہ سماعت تک کوئی فیصلہ نہ ہوا تو سیکرٹری داخلہ کو طلب کریں گے۔
ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ہم میانمار کے شہری کو باہر بھیجنےکو تیار ہیں لیکن دستاویزات کا مسئلہ ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ابراہیم کوکو کو تو تھائی لینڈ والے بھی اپنا شہری نہیں مانتے، ہمارے ملک میں جعلی دستاویزات بنانے والے بے شمار ہیں، ایک کام کریں، ابراہیم کوکو کو شناختی کارڈ دے دیں تاکہ وہ یہاں ہیروئن بیچتا پھرے۔
انہوں نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ اگر ہالی وڈ دہشتگردوں پر کوئی فلم بناتا ہے تو وہ پاکستان پر ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ ابراہیم کوکو کو منشیات اسمگلنگ کے الزام میں تھائی لینڈ میں 35 سال قید کا حکم سنایا گیا تھا لیکن وہ فرار ہو کر پاکستان پہنچ گیا تھا، ابراہیم کوکو کو پاکستانی عدالت نے ڈی پورٹ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے تھائی لینڈ کو ڈیل کرنے والے افسر کو عدالت میں طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کا حکم جاری کر دیا۔