نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ پاکستان میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کو یکم نومبر تک کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے کہ وہ اپنے وطن واپس لوٹ جائیں اور اس کے بعد نہ جانے والوں کو ڈی پورٹ کردیا جائے گا۔
نگران وزیر داخلہ نے ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی پاکستانی کی فلاح اور سیکیورٹی ہمارے لیے سب سے زیادہ مقدم ہے اور کسی بھی ملک یا پالیسی سے زیادہ اہم پاکستانی قوم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کو ہم نے یکم نومبر تک کی ڈیڈ لائن دی ہے کہ وہ اس تاریخ تک رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے ممالک میں واپس چلے جائیں اور اگر وہ یکم نومبر تک واپس نہیں جاتے تو ریاست کے جتنے بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے وہ اس بات کا نفاذ یقینی بناتے ہوئے ایسے افراد کو ڈی پورٹ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یکم نومبر سے پہلے تک ان کے پاس وقت ہے کہ وہ یہاں چلے جائیں اور اس کے بعد انہیں ڈی پورٹ کردیا جائے گا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ یکم نومبر ہی پاسپورٹ اور ویزا کی تجدید کی ڈیڈ لائن ہے، دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ آپ کسی اور دستاویز پر کسی ملک میں سفر کریں، ہمارا ملک واحد ہے جہاں آپ بغیر پاسپورٹ یا ویزا کے اس اس ملک میں آتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یکم نومبر کے بعد کوئی بھی شخص، کسی بھی ملک کا رہنے والا پاسپورٹ اور ویزا کے بغیر ہمارے ملک میں داخلہ نہیں ہو گا اور صرف پاسپورٹ چلے گا۔
انہوں نے کہا کہ 10 اکتوبر سے لے کر 31 اکتوبر تک افغان شہریوں کے لیے ای تذکرہ یا الیکٹرانک تذکرہ ہے، یہ کمپیوٹرازڈ ہو گا، کاغذی تذکرہ نہیں چلے گا، ہم 10 سے 31 اکتوبر تک اس کی اجازت دے رہے ہیں اور اس کے بعد پاسپورٹ اور ویزا پالیسی لاگو ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یکم نومبر کے بعد ہمارا ایک آپریشن شروع ہو گا جس میں وزیر داخلہ کا ایک ٹاسک فورس بنا دیا گیا ہے جس کے تحت پاکستان میں غیرقانونی طریقے آکر رہنے والے افراد کی جتنی بھی غیرقانونی املاک ہیں ، انہوں نے جتنے بھی غیرقانونی کاروبار کیے ہیں، ہمارے ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں یا وہ کاروبار جو غیرقانونی شہریوں کے ہیں لیکن پاکستانی شہری ان کے ساتھ مل کر یہ کاروبار کررہے ہیں۔
نگران وزیر داخلہ نے کہا کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے وہ ان کو ڈھونڈیں گے اور ہم ان کاروباروں اور جائیدادوں کو بحق سرکار ضبط کریں گے، اس کے علاوہ جو بھی پاکستان اس کام کی سہولت کاری میں ملوث ہو گا، اس پاکستانی کو پاکستان کے قانون کے مطابق سزائیں دلوائی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں جس طرح سے شناختی کارڈ کا اجرا ہوتا رہا ہے، اس میں بہت زیادہ بے ضابطگیاں تھیں اور غیرقانونی طریقے سے بہت سے جعلی شناختی کارڈ بنائے گئے ہیں اور ان شناختی کارڈ پر سفری دستاویزات اور پاسپورٹ بنائے گئے ہیں، لوگ ان پاسپورٹ پر باہری ممالک کا سفر کرتے ہیں اور کئی جگہوں پر ایسی مثالیں ہیں جہاں لوگ دہشت گردانہ سرگرمیوں میں پکڑے گئے ہیں اور جو پکڑے گئے ہیں وہ پاکستانی شہری نہ تھے لیکن ان کے پاس پاکستانی پاسپورٹ تھا جو انہیں نادرا سے ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ نادرا کا فیملی ٹری ہے جس میں بہت حد تک یہ ممکن ہے کہ ہم میں سے کسی کے بھی فیملی ٹری میں کسی ایک کو گھسا لیا جاتا ہے اور وہ پاکستانی شہری بنا جاتا ہے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہمارے پاس ڈی این اے ٹیسٹ کی سہولت آ گئی ہے اور ہم ان لوگوں کے ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرائیں گے جو پاکستانی شناختی کارڈ کے مالک ہیں لیکن پاکستانی نہیں ہیں، اس کے علاوہ ہم ایک ویب پورٹل بنا رہے ہیں اور ایک یو این اے نمبر دے رہے ہیں، ہم تمام پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں کہ وہ ویب پورٹل اور اس نمبر کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں، ہمیں غیرقانونی شناختی کارڈ، غیرقانونی تارکین وطن کے حوالے سے معلومات دے گا اور غیرقانونی سرگرمیوں جیسے اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے معلومات دے گا تو ان کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا اور ان کے لیے انعامی رقم بھی رکھی جائے گی، وزارت داخلہ اپنے تمام محکموں کو وہ معلومات دے گی اور وہ فوری کارروائی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہنڈی حوالہ اور بجلی چوری کے حوالے سے ہمارے آپریشنز چل رہے ہیں اور ہم اس پر مزید سختی کریں گے، مزید ان لوگوں کو ڈھونڈیں گے جن کی وجہ سے پاکستانی معیشت مشکلات سے دوچار ہے، بجلی چوروں، ڈالر، چینی اور گندم کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کو ٹیکنالوجی کی مدد سے پکڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی کو بھی شدت پسندی کے خلاف اجارہ داری قائم نہیں کرنے دیں گے، یہ اختیار ریاست کے پاس ہوتا ہے، سیاسی شدت پسندی، دہشت گردی، قوم پرستی یا مذہب کے نام پر ہو یا چاہے کسی بھی نام پر ہو ، اس تشدد پر عمل نہیں ہونے دیا جائے گا، بندوق کے زور پر اگر کوئی اپنا ایجنڈا مسلط کرنا چاہتا ہے تو ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا، پاکستان آئین اور قانون کے مطابق چلے گا۔
نگران وزیر داخلہ نے کہا کہ اس کے لیے اسلام کا نام لے کر ریاست پر حملہ آور ہوا جاتا ہے، اس کو بڑی سختی کے ساتھ کچلا جائے گا، اس کے علاوہ کوئی ایسا گروہ یا تنظیم جو اسلام کے نام پر یا اسلام کی تعلیمات کے خلاف کوئی جتھا بنا کر اقلیتوں کو نشانہ بناتا ہے، ہم ایسے کسی جتھے کو پاکستان میں پنپنے نہیں دیں گے اور کسی کو اپنی اقلیتوں پر حملہ آور نہیں ہونے دیں گے اور ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہو گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنوری سے اب تک ہم پر 24 خود کش حملے ہوئے ہیں، ان 24 میں سے 14 حملے افغان شہریوں نے کیے ہیں، اس میں پشاور میں پولیس لائن مسجد ہونے والا خودکش حملہ بڑا واقعہ تھا، قلعہ سیف اللہ کے مسلم باغ میں پیش آنے والے واقعے میں چھ میں سے پانچ افغانی تھے، ژوب کینٹ کے حملے میں ملوث پانچ میں سے تین افراد افغانی تھے، ہنگو میں حملہ کرنے والے کی شناخت بھی افغان شہری کے طور پر ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ افغان سرزمین سے ہم پر حملے ہوتے ہیں اور افغان شہری اس میں ملوث ہوتے ہیں، ہمارے پاس اس کے ثبوت موجود ہیں، دفتر خارجہ ان سے رابطے میں ہے اور اپنا کام کررہا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم کسی کو غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہونے دیں گے، غیرقانونی طور پر کسی کو آنے نہیں دیں گے، جو ویزا لے کر آئے گا ہماری سر آنکھوں پر، وہ ہمارا مہمان ہو گا پھر چاہے وہ کسی بھی ملک سے آئے، ہم اپنے گھر کو بہتر کرنے کی کوشش کررہے ہیں تو میرا خیال ہے کہ اس کی تو حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں اندازاً 44لاکھ افراد غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہری ہیں، ان میں سے 14 لاکھ کے پاس رجسٹریشن کا ثبوت ہے، افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے ساڑھے 8 لاکھ افراد ہیں اور غیررجسٹر شدہ غیرقانونی طور پر مقیم افغانی 17 لاکھ سے زائد ہیں۔