جس طرح سے کووڈ-19 نے خواتین کے کام کرنے اور مختلف سرگرمیوں میں شرکت کے حوالے سے منفی اثرات مرتب کیے بالکل اُسی طرح پاکستان میں سیلاب نے ہمیں ایک مرتبہ یاد دہانی کرائی ہے کہ اس انسانی بحران کے دوران خواتین اور لڑکیاں سب سے زیادہ خطرے کی زد میں ہیں۔
پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے پاکستان فیوچر آف ویمن اینڈ ورک انیشی ایٹو کے آغاز کے موقع پر گفتگو کی۔
تقریب کا اہتمام امریکی سفارت خانے نے ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی، ایس اینڈ پی گلوبل، امریکا پاکستان بزنس کونسل اور امریکا پاکستان ویمن کونسل (یو این پی ڈبلیو سی) کے اشتراک سے کیا گیا تھا۔
امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان میں سیلاب کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کر رہا ہے اور متاثرہ علاقوں میں براہ راست امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ خواتین اور لڑکیوں پر قدرتی آفات کے اثرات پر غور و فکر کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیلاب سے نمٹنے کے لیے امریکا نے 5 کروڑ 31 لاکھ ڈالر انسانی امداد فراہم کی ہے۔
تقریب میں نشاندہی کی گئی کہ کووڈ-19 میں خواتین کے کام اور سرگرمیوں میں حصہ لینے کے حوالے سے مطالعہ کیا گیا، اس بات پر بھی تحقیق کی گئی کہ وبائی امراض کے دوران خواتین کو نجی شعبوں اور عوامی مقامات پر کن مشکلات کا سامنا رہا تاکہ مستقبل میں اس خلا کو پُر کیا جاسکے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی قائم مقام پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور الزبتھ ہورسٹ کا کہنا تھا کہ امریکا، پاکستان ویمن کونسل کے ذریعے پاکستان میں موجود ہزاروں خواتین کو سہولت کی فراہمی اور انہیں مستفید کرنے کے لیے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان سہولت کار کے طور پر کام کر رہا ہے، اس اقدام سے خواتین کی معاشی ترقی کے لیے دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور تبادلے کی بنیاد کے قیام میں مدد ملے گی۔
ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی بُش اسکول میں بوسباچر انسٹی ٹیوٹ فار ٹریڈ، اکنامکس اینڈ پبلک پالیسی کے ڈائریکٹر اور مصنف ڈاکٹر ریمنڈ رابرٹسن کا کہنا تھا کہ عمومی طور پر معاشی کساد بازاری میں پڑنے والے بوجھ کے مقابلے میں کووڈ-19 میں خواتین پر بے انتہا بوجھ پڑا، پاکستان بھی اس سے محفوظ نہ رہ سکا، خواتین کی فلاح و بہبود اور ان کے مسائل کے حل کے لیے ہمیں بات چیت کرنی چاہیے تاکہ مستقبل میں سرمایہ کاری تشکیل دی جاسکے اور خواتین معیشت کے شعبے میں آگے بڑھ سکیں۔