اسلام آباد:
چین سے اب مینوفیکچرنگ کی سہولتیں یا یونٹس باہر منتقل ہورہے ہیں جس کی وجہ سے خطے کے دیگر ممالک موبائل فون کے برآمدکنندگان بن گئے ہیں۔ پاکستان میں افرادی قوت چین سے ایک تہائی سستی ہے اور ہم دنیا میں موبائل فون کی ساتویں سب سے بڑی مارکیٹ ہیں۔ گذشتہ برس 28.2 ملین فون پاکستان میں درآمد کیے گئے۔ اس کے علاوہ 12 ملین سیل فون سیٹ ملک میں اسمبل کیے گئے۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی سیل فون کی اسمبلنگ؍ مینوفیکچرنگ کے لیے 30 لائسنس جاری کر چکی ہے۔ پاکستان کو موبائل فون برآمد کرنے والے ممالک کی صف میں شامل کرنے کے لیے سب سے پہلی چیز حکومت کی جانب سے جارحانہ موبائل فون مینوفیکچرنگ اینڈ ایکسپورٹ پالیسی کا ہونا ہے۔ دوسری بات یہ کہ مکمل طورپر تیارشدہ یونٹس( سی بی یو) کی درآمد اور سیمی ناکڈ ڈاؤن پارٹس ( ایس کے ڈی) کے مابین ٹیکس کا فرق ہونا چاہیے۔
علاوہ ازیں یہ ممالک تیارکنندگان و برآمدکنندگان کو اور بھی کئی طرح کی رعایتیں فراہم کرتے ہیں جیسے 5 سال کے لیے ویلیوایڈڈ ٹیکس اور انکم ٹیکس سے چھوٹ۔ پاکستان بیوروآف اسٹیٹکس کے مطابق جولائی تا نومبر 2019 میں نصف ارب ڈالر کے موبائل فون درآمد کیے گئے۔ یعنی سالانہ درآمدات 1.2 ارب ڈالر تک متوقع ہے۔ اگر مقامی مینوفیکچررز کی حوصلہ افزائی کی جائے تو اس درآمدی بل میں نہ صرف نمایاں کمی ہو جائے گی بلکہ برآمدات میں بھی خاطرخواہ اضافہ ہوگا۔