سڈنی آسٹریلیا:
یہ ایوارڈ انہیں سڈنی میں منعقدہ پندرہویں’انٹرنیشنل کانفرنس آن ڈاکیومنٹ اینالیسس اینڈ ریکگنیشن (آئی سی ڈی اے آر)‘ میں عطا کیا گیا۔ ڈاکٹر فیصل کو دستاویز (ڈاکیومنٹ) کے تصویری تجزیئے کمپیوٹیشنل فارنسک پر ایوارڈ دیا گیا ہے۔ اس سے قبل یہ ایوارڈ جرمنی، امریکا، چین، اسپین اور دیگر ممالک کے سائنس دانوں کو عطا کیا گیا ہے۔
اضح رہے کہ 1997ء سے قائم یہ آئی سی ڈی اے آر ایک اہم فورم ہے جس میں دستاویز کی کمپیوٹرائزیشن، امیج پروسینگ، ہاتھوں سے لکھی گئی سطروں کی شناخت، اسکرپٹ کی تصدیق، انسانی دستخط کی کمپیوٹر سے تصدیق اور ایسے ہی دیگر امور پر تحقیق اور دیگر کاموں میں جدت کو پیش کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر شفاعت نے نسٹ کے شعبہ کمپیوٹر سائنس و انجینئرنگ میں ایک عرصے تک تحقیق کی ہے۔ ان کا اہم کارنامہ متن (اسکرپٹ) کو پڑھنے والا خود کار نظام ہے جو پاکستان کی کم ترقی یافتہ زبانوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔
پاکستان میں اس وقت بھی اکثریت ناخواندہ افراد پر مشتمل ہے۔ ڈاکٹر فیصل نے دن و رات کی محنت سے ایک کمپیوٹر نظام بنایا ہے جو او سی آر کی طرز پر کسی بھی تصویر میں موجود متن کو پڑھنے میں مدد دیتا ہے۔ اس طرح پاکستان کی کم ازکم 10 کروڑ ناخواندہ آبادی اپنے اسمارٹ فون کو دیکھ کر کہیں بھی نصب یا لکھا ہوا متن پڑھ سکتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر فیصل کے اس انقلابی کام کی دنیا بھر میں پذیرائی ہوئی اور اس موضوع پر شائع ان کے تحقیق مقالے کا حوالہ 5000 مرتبہ دیا گیا ہے جسے تحقیقی جرنل کی زبان میں سائٹیشن کہاجاتا ہے۔
علاوہ ازیں ڈاکٹر فیصل گوگل اوپن سورس ٹیکسٹ ریکگنیشن فریم ورک میں بھی اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ وہ یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا میں بھی پڑھا چکے ہیں۔