کراچی: صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (MPC) کی جانب سے پالیسی ریٹ میں غیر متوقع اور بڑے پیمانے پر اضافے یعنی 250 بیسز پوائنٹس کے اضافے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری شدید پریشانی میں ہے اور ساتھ ہی ساتھ غیر یقینی کی صورتحال سے نبرد آزما ہے کہ معاشی سرگرمیوں میں کمی، پاکستان میں کاروبار کو منافع بخش رکھنے کے چیلنجز اور ایکسپورٹس پر ناگزیر منفی اثرات سے کیسے نمٹا جائے گاجبکہ حکومت کی جانب سے کو ئی تعاون بھی نہی کیا جا رہا ہے۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ ریجنل ممالک کے ساتھ تقابلی جائزے کے نتیجے میں یہ بات ابھر کر سامنے آتی ہے کہ ان ممالک کے پا لیسی انٹرسٹ ریٹ پاکستان سے کہیں کم ہیں جیسا کہ ملائیشیا میں صر ف 2فیصد، چا ئنہ میں 3.7 فیصد، انڈیا میں 4فیصداور بنگلادیش میں 5فیصد ہے
انھوں نے مطا لبہ کیا ہے کہ اگر پاکستان میں انٹر سٹ ریٹ اور ایکسپورٹ ری فنانس ریٹ کو بڑے پیمانے پر کم نہیں کیا جا تا ہے تو پاکستان علاقا ئی ممالک کے ساتھ بھی اقتصادی اور تجا رتی مقابلہ نہیں کر پا ئے گا۔
عرفان اقبال شیخ نے وضاحت کی کہ مہنگائی کی موجودہ لہر کا پالیسی ریٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ اس کی وجہ غیر یقینی سیا سی صورتحال اور اس کی وجہ سے معاشی پالیسیوں میں کسی سمت کا فقدان ہے۔