دبئی:
گرین شرٹس ’’سلو پوائزن‘‘ کا تریاق تلاش کرنے لگے جب کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں بہترین اسپنرز کی حامل ٹیم افغانستان سے مقابلہ آج دبئی میں ہوگا۔ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم اپنا تیسرا میچ آج جمعے کو دبئی میں افغانستان کیخلاف کھیلے گی، بھارت اور نیوزی لینڈ کیخلاف فتوحات سے گرین شرٹس کا اعتماد آسمان کی بلندیوں کو چھو رہا ہے، وہ فتوحات کی ہیٹ ٹرک سے سیمی فائنل میں قدم رکھنا چاہتے ہیں، البتہ افغان ٹیم کو آسان شکار نہیں سمجھا جا سکتا، اس نے ورلڈکپ کے اپنے واحد میچ میں اسکاٹ لینڈ کو باآسانی زیر کر لیا تھا۔
پاکستانی ٹیم مینجمنٹ پہلے ہی کھلاڑیوں کو سہل پسندی سے بچنے کا مشورہ دے چکی ہے،گذشتہ روز آئی سی سی اکیڈمی گراؤنڈ پر ٹیم نے بھرپور سیشن کیا، پلیئرز نے بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں صلاحیتوں کو نکھارا، ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق اور بولنگ و بیٹنگ میں معاونین ورنون فلینڈر و میتھیو ہیڈن نے سب کے کھیل پر گہری نظر رکھی اور مفید مشوروں سے بھی نوازا۔
پاکستان کی بولنگ لائن زبردست فارم میں ہے، پہلے میچ میں شاہین شاہ آفریدی تو دوسرے میں حارث رؤف عمدہ کارکردگی کی بدولت مرد میدان قرار پائے،البتہ حسن علی تھوڑے مہنگے ثابت ہو رہے ہیں۔
اسپنرز عماد وسیم، شاداب خان اور محمد حفیظ کا سامنا بھی حریف بیٹسمینوں کے لیے آسان نہیں ہوگا۔ بیٹنگ میں بابر اعظم اور محمد رضوان کی جوڑی بڑے بڑے بولرز کو پریشانی کا شکار کر دیتی ہے، جارح مزاج فخرزمان کے ساتھ محمد حفیظ بھی موجود ہوں گے۔
کیویز سے میچ میں جب بیٹنگ پر دباؤ پڑا تو سینئر شعیب ملک نے آصف علی کے ساتھ مل کر ناؤ پار لگائی، ایسا ہی ٹیم ورک کسی ٹیم کیلیے کامیابی کی ضمانت ثابت ہوتا ہے، میچ کے لیے پاکستانی وننگ کمبی نیشن میں کسی تبدیلی کا امکان کم ہے۔
ورچوئل میڈیا کانفرنس میں ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق نے کہا کہ ہم بے خوف ٹیم افغانستان کو آسان نہیں سمجھ سکتے،سہل پسندی کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے،کھلاڑیوں نے ابتدائی دونوں میچز میں جان لڑا دی تھی،حاصل شدہ اعتماد ہمیں اور آگے لے کر جائے گا۔
بھارت کو ورلڈکپ میں پہلی بار ہرانے والی ٹیم کے کوچ نے مزید کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم افغانستان یا کسی اور حریف سے مقابلہ کر رہے ہیں،ہمیں ابتدائی میچز کے برانڈ والی کرکٹ ہی کھیلتے ہوئے منصوبوں پر عمل درآمد کرنا ہوگا،اگر ہم ایسا نہ کر سکے تو نقصان اٹھانا پڑے گا۔
ثقلین مشتاق نے مزید کہا کہ افغانستان کے پاس مضبوط یونٹ موجود ہے، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ انھیں آسانی سے ہرا دیں گے، ان کا بولنگ اٹیک خصوصا اسپنرز بہت اچھے ہیں، بیٹسمین بھی بے خوف کرکٹ کھیلتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ اس قسم کی ٹیم خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، ویسے بھی ورلڈکپ جیسے میگا ایونٹس میں ہر سائیڈ بھرپورجوش و جذبے کے ساتھ حصہ لیتی ہے، ہمیں دلچسپ مقابلے کی توقع ہے۔
دوسری جانب افغان ٹیم ملکی حالات کی وجہ سے پریشان ہے، ایونٹ سے قبل ٹیم سلیکشن میں مداخلت پر راشد خان نے قیادت چھوڑ دی تھی، اب محمد نبی کمان سنبھالے ہوئے ہیں، ٹاپ آرڈر بیٹسمین حضرت اللہ زازئی، محمد شہزاد،رحمان اللہ گرباز،نجیب اللہ زدران اور کپتان محمد نبی اپنی پاور ہٹنگ سے حریف بولنگ کے چھکے چھڑا سکتے ہیں، البتہ پاکستان کی مضبوط بولنگ کے سامنے ان کیلیے جم کر کھیلنا سخت چیلنج ہوگا۔
گروپ ٹو میں اس وقت صورتحال بڑی دلچسپ ہے، اگر افغانستان نے پاکستان کو اپ سیٹ شکست دے دی تو بھارت اور نیوزی لینڈ کے لیے فائنل فور میں شمولیت دشوار بن جائے گی۔
افغان اسپنر راشد خان نے کہا کہ ماضی میں کیا ہوا یا مستقبل میں کیا ہو گا ہم یہ نہیں سوچ رہے،یہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے،اس وقت ہم صرف ورلڈکپ کے بارے میں سوچ رہے ہیں،ہمیں 5 میں سے 3 میچز جیتنے ہیں،اس صورت میں سیمی فائنل تک رسائی پا کر ملک کا نام روشن کریں گے۔
انگلینڈ میں ورلڈ کپ 2019 کے وقت دونوں ٹیموں کے شائقین میں اسٹیڈیم کے باہر فائٹ ہوئی تھی، راشد خان نے درخواست کی کہ سپورٹرز پرسکون رہتے ہوئے کھیل سے لطف اندوز ہوں، جوکچھ انگلینڈ میں ہوا وہ دوبارہ نہیں ہونا چاہیے۔