وفاقی حکومت نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا ترمیمی مسودہ تیار کر لیا۔
ترمیمی مسودے کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی ہدایت پر ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو سادہ اور آسان بنایا گیا ہے، ٹیکس ریٹس میں کمی کی گئی ہے اور اسکیم کو 31 دسمبر 2019 تک جاری رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
مسودے کے مطابق 30 جون 2019 تک اثاثے ظاہر کرنے والوں پر پانچ فیصد، 30 ستمبر تک اثاثے ظاہر کرنے والوں کے لیے 10 فیصد اور 31 دسمبر تک اثاثے ظاہر کرنے والوں کے لیے 20 فیصد ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ ایمنسٹی اسکیم میں غیر ملکی رقم واپس لانے یا پاکستان بناؤ سرٹیفیکیت میں سرمایہ کاری کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو بھی ٹیکس ایمنسٹی دینے کی سفارش کی گئی ہے جس کے مطابق 30 جون تک پراپرٹی ڈکلیئر کرنے والوں پر ایک فیصد، 30 ستمبر تک 2 فیصد اور 31 دسمبر تک پراپرٹی ڈکلیئر کرنے والوں کے لیے 4 فیصد ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے جب کہ ان ڈکلیئر سیلز ظاہر کرنے پر 3 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے لیے صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور اسکیم کا اطلاق بے نامی بینک اکاؤنٹس پر بھی ہو گا۔
بے نامی اکاؤنٹس کی ٹرانزیکشن کا اطلاق یکم جولائی 2017 سے 30 جون 2018 تک ہو گا جب کہ سال 2000کے بعد سرکاری عہدہ رکھنے والوں پر ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی پابندی ہو گی۔
خیال رہے کہ 2 اپریل کو سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے ٹیکس ایمنسی اسکیم لانے کا اعلان کیا تھا۔