امریکا کی ریاست ٹیکساس کی صوبائی اسمبلی میں ڈیلس سے منتخب ہونے والے پہلے مسلمان رکن اسمبلی سلمان بھوجانی کی جانب سے اسٹیٹ اسمبلی کے چیپل میں رکھا گیا قرآن شریف چوری کر لیا گیا۔
اس واقعے کے بعد ان کی شکایت پر پولیس نے قرآن شریف ایک خاتون سے برآمد کر لیا۔
ریاست ٹیکساس کے رکنِ اسمبلی کا کہنا تھا کہ جب میں نے ریاستِ ٹیکساس کی اسمبلی میں واقع چیپل میں قرآن شریف کا نسخہ رکھا تو کچھ خواتین جن کا مذہب عیسائی تھا انہوں نے اس نسخے کو چوری کر لیا جس پر انہوں نے ڈپارٹمنٹ آف پبلک سیفٹی کو شکایت کی تو انہوں نے یہ قرآنِ کریم ان خواتین سے برآمد کر لیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹ آف پبلک سیفٹی نے ان سے کہا کہ وہ اگر کہیں تو ان خواتین کے خلاف چوری کا مقدمہ داخل کر سکتے ہیں اس پر انہوں نے کہا کہ ابھی رمضان کا مہینہ ہے اور ان خواتین کے خلاف کوئی مقدمہ داخل نہیں کرنا چاہتے تاہم وہ ان خواتین سے ضرور ملنا چاہیں گے اور پوچھنا چاہیں گے کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ جب ان کی ملاقات ان خواتین کے ساتھ ہوئی جو مذہبی طور پر عیسائی تھیں تو انہوں نے کہا کہ یہ کرسچن چیپل ہے اور انہوں نے قرآن شریف کو یہاں سے اس لیے ہی ہٹایا ہے۔
سلمان بھوجانی نے کہا کہ یہ ریاست ٹیکساس اسمبلی کا چیپل ہے اور تمام مذاہب کی کتابوں کو یہاں رکھنے کا استحقاق ہے اور آپ کا یہ عمل درست نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے بتایا کہ ہمارا مذہب امن اور بھائی چارے کا پیغام دیتا ہے۔
سلمان بھوجانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں نے ان کے خلاف اس لیے چارجز نہیں کیے کیونکہ اس سے وہ شاید اسلام کے مزید خلاف ہوتیں اور محبت کے بجائے نفرت کا پیغام جاتا۔