لاہور:
وفاقی اور پنجاب حکومت نے آٹا بحران پر قابو پانے کیلیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات شروع کر دیے، وفاقی حکومت نے ود ہولڈنگ ٹیکس کی رعایت دیکر گندم امپورٹ کرنے پر سنجیدہ مشاورت شروع کردی۔
پنجاب حکومت نے خیبر پختونخواہ اور سندھ میں بھیجے جانے والا آٹا پر مکمل پابندی عائد کردی اور پنجاب کے سرحدی خارجی راستوں اور موٹر وے پر چیک پوسٹیں قائم کردی گئی ہیں اور غیر قانونی طور سے آٹا صوبے سے باہر بھیجنے والی فلورملز پر مقدمات کا اندراج شروع کر دیا ہے جبکہ لاہور اور راولپنڈی میں آٹے کی فروخت کیلیے60اسپیشل سیل پوائنٹ قائم کرد یے.
خیبر پختونخواہ حکومت نے وفاق سے مزید ایک لاکھ ٹن گندم فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا لیکن پنجاب میں موجود پاسکو گوداموں سے خیبر پختونخواہ کو جانے والی گندم کی پنجاب کی اوپن مارکیٹ میں فروخت کی قابل اعتبار اطلاعات کی وجہ سے وفاقی حکومت کی جانب سے مطالبہ مسترد کیے جانے کا امکان ہے۔
رحیم یارخان میں قائم کی گئی کوٹ سبزل چیک پوسٹ پر پکڑے جانے والے آٹے کی بنیاد پر علیم فلورمل کی انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی اور اس کا کوٹہ معطل کردیا گیا۔ پنجاب کی تمام فلورملز کو دی جانے والی سرکاری گندم کی مقدار کے تناسب سے ان کی یومیہ آٹا سپلائی کو سختی سے مانیٹر کیا جارہا ہے.
مارکیٹ ذرائع کے مطابق آئندہ پانچ روز میں پنجاب بھر میں آٹے کی صورتحال معمول پر آنے کا قوی امکان ہے، علاوہ ازیں وفاقی حکومت نے تمام صورتحال کا جائزہ شروع کردیا،16جنوری(جمعرات)کو اسلام آباد میں اعلی سطح کامشاورتی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔