اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں منی بجٹ پیش کریں گے۔
ذرائع کے مطابق منی بجٹ میں سیکڑوں درآمدی اشیاء پر کسٹمز اور ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز ہے جب کہ درآمدی بل کم کرنے کے لیے صرف لگژری اشیاء کی درآمد پر ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز شامل کی گئی ہے۔
بجٹ کے بعد کاسمیٹکس، پرفیومز، گھڑیوں، موبائل فون، ڈبہ پیک دودھ، شیمپو، کریم اور پنیر جیسی اشیاء کے مہنگے ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق کمرشل امپورٹرز کے لیے ٹیکسٹائل مشینری پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس اور سیلز ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے جب کہ کیپیٹل گڈز کی فروخت پر عائد ود ہولڈنگ اور سیلز ٹیکس ختم کرنے کی بھی سفارش ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر افسران کے صوابدیدی اختیارات کم کرنے اور کاروباری مراکز پر ایف بی آر افسران کے چھاپوں کے اختیارات کم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
ٹیکس آڈٹ کے نوٹسز ممبر ایف بی آر کی اجازت سے مشروط کرنے، تاخیر سے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والوں کو آڈٹ نوٹس واپس لینے اور ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت تاخیر سے جرمانہ جمع کرانے والوں کو چھوٹ دینے کی تجویز ہے ۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 21 جنوری کو منی بجٹ پیش کرنے کا پلان تھا، تاہم وزیراعظم عمران خان کے دورہ قطر کے سبب اس کی تاریخ آگے بڑھا دی گئی۔
رواں ماہ 12 جنوری کو کراچی میں صنعتکاروں سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے بتایا تھا کہ منی بجٹ میں ٹیکس بے ضابطگیوں کو دور کیا جائے گا جبکہ ٹیکسوں کے حوالے سے ہر قسم کی تبدیلی پارلیمنٹ کی منظوری سے ہوگی۔
اسد عمر نے مزید بتایا تھا کہ 23 جنوری کو پیش کیے جانے والے فنانس بل میں کاروبار میں آسانیاں اور سرمایہ کاری کے لیے سہولیات فراہم کی جائیں گی۔