وزیراعظم کی ڈائریکٹر جنرل پی پی آر اے کو برطرف کرنے کی ہدایت

وزیراعظم کی ڈائریکٹر جنرل پی پی آر اے کو برطرف کرنے کی ہدایت


وزیر اعظم شہباز شریف نے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) کے بورڈ کو ہدایت دی ہے کہ وہ جعلی دستاویزات پر بھرتی ہونے والے ڈائریکٹر جنرل مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن محمد زبیر کو عہدے سے برطرف کرے۔

وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) نے وزارت خارجہ امور (ایم او ایف اے) کو ایک خط میں پی پی آر اے بورڈ کو محمد زبیر سے تنخواہ سمیت تمام مراعات واپس وصول کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔

وزارت خارجہ نے ان کے تقرر میں بے ضابطگی کی نشاندہی اس وقت کی جب محمد زبیر نے تہران، ایران میں پاکستانی فارن مشن میں ڈپٹی سیکریٹری کے عہدے کے لیے درخواست دی۔

پی پی آر اے کے اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ محمد زبیر کو پی پی آر اے میں جعلی اور بوگس دستاویزات کی بنیاد پر تعینات کیا گیا تھا اور وہ 2018 سے محکمے میں کام کر رہے تھے۔

معاملے کا مزید جائزہ لینے کے لیے پی پی آر اے بورڈ نے بدھ کو اپنا اجلاس شیڈول کیا ہے۔

ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے محمد زبیر نے ڈان کو بتایا کہ غیر ملکی عہدے کے لیے درخواست دینے پر بیوروکریسی ان سے خفا ہوگئی۔

انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ خود مختار ادارے میں کام کر رہے تھے لیکن بدقسمتی سے بیوروکریسی پی پی آر اے کا کنٹرول حاصل کرنا چاہتی تھی، اس لیے ان کے خلاف بے بنیاد کیس بنایا گیا۔

وزیر اعظم آفس نے وزارت خارجہ کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب)، وفاقی محتسب سیکرٹریٹ فار پروٹیکشن اگینسٹ ہراسمنٹ ایٹ ورک پلیس (ایف او ایس پی اے ایچ) اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سے محمد زبیر کے خلاف کارروائی کو تیز کرنے کے لیے رابطہ کیا جائے۔

ڈان کو موصول پی ایم او خط میں کہا گیا ہے کہ محمد زبیر کا تقرر کالعدم قرار دیا جائے اور یہی سفارشات پی پی آر اے بورڈ کو بھیجی جائیں اور انہیں پی پی آر اے منیجنگ ڈائریکٹر کے ذریعے آئندہ میٹنگ کے ایجنڈا آئٹم کے طور پر رکھا جائے۔

یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن علی تیمور کے خلاف محمد زبیر کے تقرر کے لیے سلیکشن کمیٹی کے سامنے حقائق کو غلط انداز میں پیش کرنے پر تادیبی کارروائی شروع کی جائے۔

محمد زبیر نے تہران، ایران میں پاکستانی فارن مشن میں ڈپٹی سیکریٹری کے عہدے کے لیے درخواست دی جس کے لیے وزارت خارجہ نے ان کی دستاویزات کی تصدیق کی تو معلوم ہوا کہ ان کا پی پی آر اے میں تقرر جعلی دستاویزات کی بنیاد پر ہوا، اس دوران ان کے خلاف متعدد شکایات بھی سامنے آئیں جن میں ہراساں کرنے کی شکایت بھی شامل تھی۔

یہ معاملہ وزیر اعظم کے دفتر کو بھیج دیا گیا جب کہ عہدے پر نئی تعیناتی کا عمل شروع کرنے کی اجازت بھی طلب کی گئی ہے۔

پی ایم آفس نے محمد زبیر کو برطرف کرنے اور علی تیمور کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کرنے کی سفارش کے ساتھ معاملہ پی پی آر اے کو بھیج دیا ہے، علی تیمور نے محمد زبیر کی تقرری کے وقت ان کی دستاویزات کی تصدیق کی تھی۔


اپنا تبصرہ لکھیں