متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو کراچی پر 1100 ارب روپے لگانے تھے تو منتخب بلدیاتی حکومت کے ذریعے لگاتے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کےکنوینر خالد مقبول صدیقی کاکہنا تھا کہ وفاق نے فیصلہ کیا کہ اتحادی حکومت کے بجائےکرپشن کی تاریخ رکھنے والی حکومت سے ترقی کروائے گی،کیا وجہ ہے کہ وزیراعظم نے کراچی کی منتخب بلدیاتی حکومت کو پیکج نہیں دیا۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ پیسے لگانے تھے تو اُن کے ذریعے لگاتے جو اس شہر کو جانتے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ یہ فیصلہ وزیر اعظم پاکستان کا ہے، امید ہےکہ کراچی پیکج صرف اعلان نہیں اس پر عمل بھی ہوگا، ہم کراچی پیکج کے اعلان پر شک و شبہات کا اظہار نہیں کرناچاہتے۔
’لسانی بنیادوں پر ایڈمنسٹریٹرز کا تقرر ناانصافی ہے، کیا پورے سندھ میں آپ کو ایک اردو بولنے والا نہیں ملا ؟‘
ایم کیو ایم رہنما کاکہنا تھا کہ سندھ کے شہری علاقوں میں لسانی بنیادوں پر تعیناتیاں کی گئیں، لسانی بنیادوں پر ایڈمنسٹریٹرز کا تقرر سخت ناانصافی ہے، کیا پورے سندھ میں آپ کو ایک اردو بولنے والا نہیں ملا ؟
اس موقع پر سابق میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ چار سال میں جتنی زیادتی سندھ حکومت نے کی ہے کسی نے نہیں کی، حکومت سے ملنے والی رقم کا حساب دے دیا ہے۔
ایم کیو ایم رہنما فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ میئر نے اختیارات اور وسائل مانگے تو وہ عوام کاحق تھا، جعلی اکثریت سے صوبے کو کنٹرول کرنےکی کوشش ہو رہی ہے۔