وزیراعظم شہباز شریف نے اگلے مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15فیصد اجافے کئی منظوری دے دی ہے۔
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ٹوئٹ کی کہ وزیراعظم نے وزارت خزانہ کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کابینہ کی رضامندی سے تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کی منظوری دے دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاہ ایڈہاک الاؤنسز کو بھی بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ایسا بجٹ پیش کیا جائے گا جس میں غریب اور متوسط طبقے کو ریلیف دیا جائے گا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ بجٹ ملک میں صنعت کاروبار، تجارت، سرمایہ کو فروغ دینے کا بجٹ ہوگا، اس کے لیے صاحب حیثیت لوگ قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب وزارت خزانہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 10 فیصد اضافے کی تجویز لے کر آئی کو وزیر اعظم شہباز شریف نے اسے مسترد کیا اور کابینہ کی منظوری کے اسے 10 فیصد کے بجائے15 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مہنگائی صورتحال میں اتنی کڑی آئی ایم ایف کی شرائط کے باوجود آج حکومت اور وزیر اعظم عوام کا سوچ رہے ہیں، عوام دیکھے گی کہ آج جو پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کیا جارہا ہے وہ عوام دوست بجٹ ہے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آج عوام دیکھی گی کہ 2018 میں جو معیشت عمران خان کو ملی تھی اس نے کس طرح معاشی بدحالی میں تبدیل کی اور اس کا بوجھ اب پاکستان کی عوام پر پڑا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ ملک کو معاشی استحکام کی طرف لے جانے کا بجٹ ہوگا دوسری طرف غریب کو ریلیف، صنعت کاروبار اور زراعت کو فروغ دینے کا بجٹ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم زراعت، آئی ٹی، صنعت، نوجوانوں، اور خوراک کے لیے تاریخی اعلانات کرنے جارہے ہیں، وہ وقت ختم ہوگیا جب سرکاری ملازمین سڑکوں پر ہوں اور وزیر اعظم سکون کی نیند سورہا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ وقت ختم ہوگیا جب عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہو اور ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہو اور وزیر اعظم سو رہا ہو، اور کہے کہ مجھے ٹی وی سے پتا چلا کہ ڈال کی قیمت بڑھ گئی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ مشکل وقت ہے ملک کو عمران خان کی نا اہلی، چوری اور کرپشن سے نکالا جارہا ہے اس میں عوام کو اور کاروباری حلقوں کو حکومت کا ساتھ دینا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی کر کے دیکھایا تھا اور اب بھی کر کے دیکھائیں گے، اس مشکل وقت سے گزر جانے کے بعد عوام، کاروباری حلقوں میں آسانیاں پیدا ہوں گی، یہ حکومت عوام کے بارے میں سوچ رہی ہے کہ کس طرح انہیں ریلیف دینا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام کابینہ اس بات کی گواہ ہے کہ آج کا وزیر اعظم ملک کے سوتا نہیں ہے کیونکہ وہ ملک کے مفاد اور انہیں ریلیف دینے کے بارے میں سوچتا ہے
یاد رہے کہ اب سے کچھ دیر بعد آج وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل مالی سال 22-2023 کا بجٹ پیش کریں گے۔