ملک میں انصاف کے فراہمی میں تیزی لانے کے لیے وزارت قانون نے متعدد قوانین میں 869 ترامیم کی تجاویز دی ہیں۔
وزیر قانون فروغ نسیم نے وزیر اعظم عمران کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے مجموعہ ضابطہ فوجداری، تعزیرات پاکستان، قانونِ شواہد، منشیات کی روک تھام کے ایکٹ، ریلوے ایکٹ، پاکستان کی جیلوں کے قوانین، اسلام آباد کیپیٹل ٹریٹری کریمنل پروسیکیوشن ایکٹ اور اسلام آباد کیپیٹل ٹریٹری فرانزک سائنس ایجنسی ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کی تفصیلی وضاحت دی۔
بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ قوانین میں 225 مرکزی اور 644 ذیلی ترامیم کی تجاویز دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ترامیم عمومی طور پر قانونی اصلاحات اور خصوصی طور پر مجرمانہ انصاف میں اصلاحات کے حکومتی اقدامات کا حصہ ہیں۔
انہوں نے اسے مجرمانہ قوانین میں انقلاب قرار دیا۔
وزارت قانون کے مطابق تمام صوبائی پولیس چیفس، اسلام آباد پولیس، صوبوں کے پراسیکیوٹر جنرلز، دارالحکومت کے وکلا کے نمائندوں، غیر سرکاری تنظیموں، انسانی حقوق کے رضاکاروں، چاروں صوبوں کے سیکریٹری داخلہ اور اٹارنی جنرل کے نمائندوں سمیت متعلقہ افراد سے مشاورت کے بعد ترامیم کو حتمی شکل دی گئی ہے۔
وزارت قانون کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ترامیم کا مقصد فوری اور سستا انصاف فراہم کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے اندراج سے متعلق نیا طریقہ بھی متعارف کروایا گیا ہے جس سے عوام پولیس کے جبر سے محفوظ رہیں گے۔
وزارت قانون نے توقع ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تجویز کردہ قوانین عدالتی التوا کو ختم، فیصلوں میں شفافیت اور ثبوت جمع کرنے میں بہتری کو یقینی بنائیں گے۔
بیان کے مطابق وزیر قانون نے جون میں وزیراعظم کو مجرمانہ قانون میں اصلاحات کا پہلا مسودہ جمع کرادیا تھا اور یہ قانونی اصلاحات کا دوسرا مسودہ ہے۔