نواز شریف 4 سالہ خود ساختہ جلا وطنی کے بعد وطن واپس پہنچ گئے

نواز شریف 4 سالہ خود ساختہ جلا وطنی کے بعد وطن واپس پہنچ گئے


قائد مسلم لیگ (ن) اور سابق وزیراعظم نواز شریف 4 سالہ خود ساختہ جلاوطنی کے بعد خصوصی طیارے کے ذریعے دبئی سے براستہ اسلام آباد لاہور پہنچ گئے۔

نواز شریف 4 برس بعد آج پاکستان واپس پہنچ گئے ہیں، پارٹی نے عندیہ دیا تھا کہ نواز شریف آج دوپہر ساڑھے 12 بجے پاکستان پہنچ جائیں گے، تاہم اُن کا طیارہ اسلام آباد ایئرپورٹ پر دوپہر کو تقریباً ڈیڑھ بجے لینڈ کیا۔

نواز شریف کی قانونی ٹیم بشمول سابق وزیر قانون سینیٹر اعظم تارڑ اور پارٹی رہنماؤں نے اسلام آباد میں ان کا استقبال کیا۔

دریں اثنا نواز شریف کی امیگریشن کا عمل مکمل کر لیا گیا، اُن کے پاسپورٹ پر پاکستان داخلے کی مہر لگا دی گئی۔

نواز شریف نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواست پر دستخط کردیے، اُن کی قانونی ٹیم نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواست تیار کی تھی۔

رہنما مسلم لیگ (ن) اسحٰق ڈار نے تصدیق کی کہ نواز شریف کے امیگریشن کے حوالے سے قانونی تقاضے مکمل کرلیے گئے ہیں۔

انہوں نے ’ایکس‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں بتایا کہ بائیو میٹرک سرٹیفیکیٹ بھی لے لیا گیا، قانونی دستاویزات پر دستخط لیے گئے، تصدیقی کارروائی بھی مکمل کرلی گئی۔

قبل ازیں اعظم نذیر تارڑ نے بتایا تھا کہ نواز شریف کی آمد پر سیاسی اور قانونی امور پر مشاورت کی جائے گی، نواز شریف لینڈنگ کے بعد وی آئی پی لاؤنج میں جائیں گے۔

انہوں نے تصدیق کی کہ عدالتی عملہ بھی ایئرپورٹ پہنچ گیا اور اب حفاظتی ضمانت کا قانونی عمل مکمل ہو جائے گا۔

سابق ڈپٹی میئر ذیشان نقوی قانونی دستاویزات پر دستخط کے لیے اوتھ کمشنر کے ہمراہ ایئرپورٹ پر موجود ہیں، نواز شریف کی قانونی ٹیم ان کی بائیو میٹرک تصدیق اور دستخط لینے کے لیے طیارے کے اندر جائے گی۔

امیگریشن پراسس مکمل ہونے کے بعد فلائٹ لاہور روانہ ہونے کے لیے دوبارہ اڑان بھرے گے، لاہور پہنچ کر نواز شریف شام کو مینارِ پاکستان پر جلسے سے خطاب کریں گے۔

9 مئی والے نہیں، 28 مئی والے ہیں، نواز شریف

روانگی سے قبل دبئی ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ جب پاکستان سے جارہا تھا تو خوشی نہیں تھی، بہت اچھا ہوتا اگر 2017 کے مقابلے میں آج حالات بہتر ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ دکھ کی بات ہے کہ ملک آگے جانے کی بجائے پیچھے چلا گیا، ہمیں اپنے پاؤں پر خود کھڑا ہونا ہے، کوئی ہمیں اٹھا کر کھڑا نہیں کرے گا، حالات ہم نے بگاڑے بھی خود ہیں، درست بھی ہم ہی کریں گے، ہم اس قابل ہیں کہ ملک کے حالات درست کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان یاد کرکے تکلیف ہوتی ہے جو آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ چکا تھا، بجلی وافر تھی، روپیہ مستحکم تھا، لوگوں کو روزگار مل رہا تھا، روٹی سستی تھی، علاج کی سہولتیں میسر تھیں، کیا آج وہ پاکستان نظر آتا ہے؟

سابق وزیراعظم نواز شریف نے سوال کیا کہ ہم یہاں تک کیوں پہنچے؟ یہ نوبت کیوں آئی؟ ہمارا شمار تو آج دنیا کی بلند ترین قوموں میں ہونا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ 4 برس بعد پاکستان جانے پر خوشی ہے، الیکشن کے لیے بالکل تیار ہیں، مگر ابھی حلقہ بندیاں ہونی ہیں، مردم شماری کے بعد ایک پراسس ہوتا ہے، اس میں وقت لگتا ہے سب الیکشن کمیشن کی نظر میں ہے، وہ بہتر فیصلہ کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے انعقاد کا بہتر فیصلہ الیکشن کمیشن ہی کر سکتا ہے، اس طرح کے فیصلوں کے لیے مجاز ادارہ الیکشن کمیشن ہی ہے، انتخابات کے لیے میری ترجیح وہی ہے، جو الیکشن کمیشن اعلان کرے گا۔

نواز شریف نے کہا کہ میں وہ شخص ہوں جس نے ڈیڑھ، ڈیڑھ سو پیشیاں بھگتی ہیں، نہ صرف میں بلکہ میری بیٹی نے بھی پیشیاں بھگتیں، بالآخر میری بیٹی کو کلین چٹ مل گئی تھی اور وہ ملنی ہی تھی کیونکہ جب ہماری حکومت تھی تو وہ کسی بھی عہدے پر فائز نہیں رہی تھیں، نہ وہ کوئی وزیر مشیر تھیں، انہیں ایسے ہی دھر لیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور ہمارے خاندان سے باہر کے لوگوں پر بھی کیا کچھ بیتی، میں رانا ثنا اللہ اور حنیف عباسی کی مثال دیتا ہوں، کیا ان کے خلاف کیسز جائز تھے؟

نواز شریف سے سوال کیا گیا کہ جن لوگوں نے آپ کے ساتھ زیادتی کی ہے کیا انہیں آپ نے معاف کردیا؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے میں کسی حد تک بلکہ کافی حد تک سرخرو ہو کر جا رہا ہوں، میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ سب کچھ اللہ پر چھوڑتا ہوں۔

9 مئی واقعات کے حوالے سے سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ ہم 9 مئی والے نہیں 28 مئی والے ہیں۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق دبئی میں روانگی سے قبل نواز شریف کا طیارہ تاخیر کا شکار ہوا تھا، فلائٹ میں 172 لوگوں کی بکنگ کی گئی تھی، 10 لوگ ایسے تھے جن کی اوور بکنگ ہوگئی تھی جس کی وجہ سے نظم و ضبط کا مسئلہ آیا اور فلائٹ تاخیر کا شکار ہوئی۔

نواز شریف کی جاتی امرا جانے کی خبر درست نہیں، اسحٰق ڈار

دریں اثنا رہنما مسلم لیگ (ن) اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ نواز شریف کی جاتی امرا جانے کی خبر درست نہیں ہے۔

انہوں نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ایک میڈیا چینل پر یہ خبر چل رہی ہے کہ میاں نواز شریف پہلے جاتی امرا جائیں گے اور بعد میں شام 7 بجے مینار پاکستانی جائیں گے، یہ خبر سچ نہیں ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ میاں صاحب جلسے سے خطاب کے لیے پروگرام کے مطابق آج شام 5 بجے مینارِ پاکستان پہنچیں گے، انشا اللہ!

’جی آیا نوں‘، شہباز شریف کا نواز شریف کو پیغام

نواز شریف کے چھوٹے بھائی اور سابق وزیراعظم شہباز شریف نے نواز شریف کو پنجابی میں خوش آمدید کہا۔

شہباز شریف نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ’نواز شریف، جی آیا نوں‘ لکھا۔

نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے بھی اپنے والد کو وطن واپسی پر خوش آمدید کہا۔

انہوں نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ میری زندگی کا شاید آج سب سے بڑا دن ہے، میں اللّہ رب العزت کی شکر گزار ہوں، جتنے دکھ اور تکالیف نواز شریف نے پچھلے 24 برسوں میں سہے، شاید ہی اس کی کوئی مثال ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے کچھ زخم ایسے ہیں جو کبھی نہیں بھر پائیں گے مگر جتنے عروج بھی نواز شریف نے دیکھے وہ بھی شائد کسی اور کے حصے میں نہ آئے ہوں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ پاکستان آج نواز شریف کا ایک اور عروج دیکھنے جا رہا ہے، انشاءاللّہ! آ جا تینوں اکھیاں اُڈیکدیاں، خوش آمدید نواز شریف!

استقبال کی تیاریاں

اسلام آباد ائیرپورٹ پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، تاہم پارٹی کارکنان کا ممکنہ طور پر اندر داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی، پارٹی رہنماؤں نے کارکنان کو اسلام آباد ایئرپورٹ آنے کی ہدایت نہیں دی ہے کیونکہ نواز شریف باہر نہیں آئیں گے اور ایئرپورٹ کے اندر ہی رہیں گے۔

دوسری جانب لاہور ایئرپورٹ پر پارٹی کارکنان نے نواز شریف کے غیرمعمولی استقبال کے لیے تیاریاں کر رکھی ہیں، پھولوں کی پھتیاں نچھاور کی جائیں گی، ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا جائے گا۔

مسلم لیگ (ن) اپنے قائد کو خوش آمدید کہنے اور پارٹی کی ’بے پناہ‘ مقبولیت کو ظاہر کرنے کے لیے ملک بھر سے اپنے کارکنان کو آج لاہور میں مینار پاکستان پر جمع ہونے کی اپیل کر رہی ہے، حالانکہ مسلم لیگ (ن) کے حریفوں کا دعویٰ ہے کہ پارٹی اب اپنی مقبولیت کھو چکی ہے۔

لاہور میں شہباز شریف، مریم نواز شریف اور حمزہ شہباز سمیت مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے گزشتہ روز مصروف دن گزارا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ بلوچستان، سندھ اور گلگت بلتستان سے پارٹی کارکنوں کے قافلے لاہور کے لیے روانہ ہو جائیں اور جن لوگوں کو خیبرپختونخوا اور اندرون پنجاب سے آنا ہے وہ آج ہفتہ کی صبح روانہ ہوں گے، تینوں رہنماؤں نے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے گزشتہ روز مینار پاکستان کا دورہ بھی کیا۔

لاہور کے بجائے اسلام آباد لینڈنگ کی وجہ؟

امکان ہے کہ پاکستان واپس پہنچنے کے بعد آئندہ برس جنوری میں عام انتخابات کے انعقاد کے پیش نظر اپنی جماعت کے لیے انتخابی مہم شروع کرنے سے قبل نواز شریف کو کئی قانونی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑے گا

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے لاہور کے بجائے اسلام آباد پہنچنے کی وجہ یہ ہے کہ ضمانت حاصل کرنے کے لیے اُن کا دارالحکومت میں قدم رکھنا ضروری ہے، جس کی اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو منظوری دے دی تھی۔

پنجاب سے تعلق رکھنے والے پارٹی رہنما نے بتایا کہ نواز شریف کی وطن واپسی پر ایک زوردار شو کرنا بہت ضروری ہے تاکہ سب یہ جان لیں کہ مسلم لیگ (ن) اب بھی لاہور میں ایک مقبول جماعت ہے، جو کبھی اس کا گڑھ ہوا کرتا تھا، پارٹی قیادت اس مقصد میں کامیاب ہوگی کیونکہ بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی آمد پارٹی کو ایک ایسے وقت میں بہت ضروری تحریک دے گی جب ملک میں چند ماہ میں عام انتخابات کا انعقاد متوقع ہے، وہ پارٹی کی انتخابی مہم کی قیادت کریں گے اور چوتھی بار وزیر اعظم بنیں گے۔


اپنا تبصرہ لکھیں