پاکستان مسلم لیگ(ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو سروسز ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد جاتی امرا کے لیے روانہ ہوگئے۔
گزشتہ روز نواز شریف کو ان کی رضامندی سے ڈسچارج کیا گیا تھا اور انہیں شریف میڈیکل سٹی منتقل کیا جانا تھا۔
نوازشریف کو شریف میڈیکل سٹی ہسپتال منتقل کیا جانا تھا تاہم ان کی صاحبزادی کے روبکار جاری نہ ہونے کی وجہ سے سابق وزیراعظم نے اپنی روانگی میں تاخیر کا فیصلہ کیا تھا تاکہ دونوں ایک ساتھ ہسپتال سے جاسکیں۔
تاہم (ن) لیگ کی نائب صدر کے وکلا کی جانب سے لاہور کی احتساب عدالت میں جمع کرائی جانے والی دستاویزات کی تیاری میں تاخیر پر ان کی رہائی کی روبکار جاری نہ ہو سکی۔
اس سے قبل لاہور کی احتساب عدالت سے رہائی کی روبکار جاری ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔
بعد ازاں عدالتی احکامات جاری ہونے کے بعد عدالتی اسٹاف جیل کے لیے روانہ ہوا جہاں تمام قانونی کارروائی مکمل کی گئی، اس کے بعد رہائی کے احکامات سروسز ہسپتال بھیجے گئے جہاں مریم نواز موجود تھیں۔
واضح رہے کہ 21 اکتوبر کو مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو اچانک طبیعت میں ناسازی کے باعث لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نے سروسز ہسپتال سے شریف میڈیکل سٹی منتقل ہونے کی خواہش ظاہر کی تھی۔
26 اکتوبر کو وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا تھا کہ سابق وزاعظم نواز شریف کو انجائنا کی تکلیف ہوئی اور معمولی ہارٹ اٹیک آیا لیکن بروقت طبی سہولت کی وجہ سے دل کا کوئی حصہ متاثرہ نہیں ہوا۔
یہ بات بھی مدنظر رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے نواز شریف کی صحت کے حوالے سے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو انہیں علاج کی بہترین سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کی تھی۔
وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو خصوصی طور پر ہدایات جاری کی تھیں کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد کو علاج کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں۔