میں اپنے پیسوں کا کیا کروں، آپ مجھے بتانے والے کون ہوتے ہیں؟ زویا اختر

میں اپنے پیسوں کا کیا کروں، آپ مجھے بتانے والے کون ہوتے ہیں؟ زویا اختر


بالی ووڈ فلمساز زویا اختر نے ’دی آرچیز‘ کے تناظر میں اقربا پروری کی بحث کو غیر حقیقی قرار دے دیا اور کہا کہ آپ کون ہوتے ہیں یہ بتانے والےکہ مجھے اپنے پیسوں سے کیا کرنا ہے؟

زویا اختر کی دی آرچیز ڈیجیٹل پلیٹ فارم نیٹ فلکس پر ریلیز ہوگئی ہے، جس میں انڈسٹری میں 7 نئے چہرے متعارف کروائے گئے ہیں۔

ان نئے چہروں میں بالی ووڈ کے بادشاہ شاہ رخ خان کی بیٹی سہانا خان، آنجہانی اداکارہ سری دیوی کی چھوٹی بیٹی خوشی کپور اور امیتابھ بچن کی نواسی آگستیا نندا شامل ہیں۔

اپنے تازہ انٹرویو میں زویا اختر نے 7 دسمبر کو ریلیز ہونے والی آرچیز پر گفتگو کی اور فلم نگری میں کئی برس سے چل رہی اقربا پروری کی بحث پر اپنا موقف شیئر کیا ۔

بھارت کی خاتون فلمساز نے اقربا پروری سے متعلق گفتگو پر کہا کہ وہ بطور فلمساز جو بھی کرنا چاہتی ہیں، انہیں وہ کرنے کا حق حاصل ہے۔

زویا اختر نے کہ اقربا پروری کی بحث ہی غیر حقیقی ہے، آج کے دور میں کوئی مجھے کیوں بتائے کہ میں نے اپنے پیسوں کا کیا کرنا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ دراصل یہ بحث اقربا پروری کی نہیں ہے بلکہ یہ مایوسی اور غصہ ہے کہ آپ کو سماجی طور پر وہ رسائی کیوں حاصل نہیں جو دوسروں کو باآسانی مل گئی ہے۔

خاتون فلمساز نے یہ بھی کہا کہ آپ کو تو ایک جیسی تعلیم اور ملازمت کے مواقعوں پر بات کرنی چاہیے نہ کہ یہ کہنا کہ سہانا خان کو میری فلم میں نہیں ہونا چاہیے، یہ تقاضہ بے معنی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس سے آپ کی زندگی تبدیل نہیں ہوگی، چاہے سہانا میری فلم میں ہو یا نہ ہو، دراصل آپ کو وہ بات کرنی چاہیے جس سے آپ کی زندگی بدلے۔

زویا اختر نے کہا کہ میرے والد جاوید اختر کہیں سے فلم انڈسٹری میں آئے اور اپنا مقام بنایا لیکن میری پرورش تو اس انڈسٹری میں ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب یہ میرا فیصلہ ہے کہ مجھے اپنے والد کے بنائے ہوئے نیٹ ورک کا حصہ بننا ہے یا نہیں، اب میں فلمساز بننا چاہتی ہوں تو کیا اپنے والد کو چھوڑ دوں؟

زویا اختر نے مزید کہا کہ یعنی آپ کہہ رہے میں اپنے پیشے کا انتخاب خود نہیں کرسکتی؟ یہ بات سمجھ آتی ہے؟

اُن کا کہنا تھا کہ اگر فلمی گھرانوں میں پیدا ہونے والے بچوں نے اگر انڈسٹری میں کام نہیں کیا تب بھی آپ کی زندگی تبدیل تھوڑی ہوگی۔

زویا اختر نے یہ بھی کہا کہ اقربا پروری تب ہوگی جب میں عوام کا یا کسی اور کا پیسہ لے کر اپنے دوستوں اور خاندان پر خرچ کروں، اس کا اطلاق اس پر نہیں ہوتا کہ میں اپنے پیسے سے کیا کروں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کل کو میں اپنی رقم اپنے بھتیجے یا بھانجے پر خرچ کروں تو اس میں کیا مسئلہ ہے؟ ہدایت کار یا اداکار نے نہیں آخری فیصلہ تو کہانی دیکھنے والوں کا ہے کہ وہ کیا دیکھتے ہیں اور کیا نہیں دیکھتے۔


اپنا تبصرہ لکھیں