منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اشتہاری قرار


لاہور کی احتساب عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے خاندان کے خلاف دائر منی لانڈرنگ ریفرنس میں ان کی اہلیہ نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دے دیا۔

صوبائی دارالحکومت میں جج جواد الحسن کی عدالت میں شہباز شریف خاندان اور خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی، جہاں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف خود پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران عدالت نے طلب کرنے کے باوجود اہلیہ شہباز شریف نصرت شہباز پیش نہیں ہوئیں۔

واضح رہے کہ عدالت نے نصرف شہباز کو نہ صرف طلب کررکھا تھا بلکہ ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہوئے تھے لیکن ان کی گرفتاری بھی عمل میں نہیں آئی تھی۔

آج جب سماعت ہوئی تو عدالت نے مستقل غیرحاضری کی بنیاد پر نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دیا اور قومی احتساب بیورو (نیب) سے ان کی جائیداد کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ 26 نومبر کو لاہور کی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر کی بیٹی رابعہ عمران، داماد ہارون یوسف اور بیٹے سلمان شہباز کو اشتہاری قرار دیا تھا۔

سماعت کے دوران جج جواد الحسن نے پوچھا کہ کیا تمام ملزمان آگئے ہیں تو اس پر معاون وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزمان کے وکیل امجد پرویز سپریم کورٹ میں مصروف ہیں۔

اس پر جج جواد الحسن نے ریمارکس دیے کہ یہ تو کیس پھر کبھی نہیں چل سکتا، آج گواہوں کے بیانات پر جرح ہر صورت ہوگی، جس پر معاون وکیل نے کہا کہ آئندہ کی کوئی تاریخ دے دیں۔

اس موقع پر قائد حزب اختلاف شہباز شریف کمرہ عدالت میں کھڑے ہوئے اور کہا کہ جرح تو وکلا نے کرنی ہے لیکن مجھے کچھ کہنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے آج تک طبی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں ہیں، عدالتی حکم کے باجود مجھے فزیوتھراپسٹ فراہم نہیں کیا گیا۔

شہبازشریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے آج تک حکومتی خزانے سے تنخواہ یا ٹی اے ڈی اے نہیں لیا۔

اس پر جج جواد الحسن نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنا کیس کیوں عیاں کر رہے ہیں، آپ کے وکیل بہتر طریقے سے یہ کر سکتے ہیں۔

دوران سماعت شہباز شریف نے کہا کہ 7 مرتبہ رکن اسمبلی رہا ہوں لیکن کبھی تنخواہ نہیں لی، جس پر جج نے کہا کہ یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں یہ کام آپ کے ترجمان کو کرنے دیں۔

انہوں نے کہا کہ اللہ نے آپ کو مریم اورنگزیب کی کی صورت میں بہترین ترجمان دیا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس پر کارروائی 12 دسمبر تک ملتوی کردی۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر وکلا کو نیب کے گواہوں پر جرح کرنے کا حکم دے دیا، ساتھ ہی عدالت نے شہباز شریف کو فزیو تھراپسٹ فراہم نہ کرنے پر جیل سپرنٹنڈنٹ کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

منی لانڈرنگ ریفرنس

خیال رہے کہ 17 اگست کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کی اہلیہ، دو بیٹوں، بیٹیوں اور دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

اس ریفرنس میں مجموعی طور پر 20 لوگوں کو نامزد کیا گیا جس میں 4 منظوری دینے والے یاسر مشتاق، محمد مشتاق، شاہد رفیق اور احمد محمود بھی شامل ہیں۔

تاہم مرکزی ملزمان میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت، ان کے بیٹے حمزہ شہباز (پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر)، سلمان شہباز (مفرور) اور ان کی بیٹیاں رابعہ عمران اور جویریہ علی ہیں۔

ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

اس میں کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔


اپنا تبصرہ لکھیں