لاہور ہائیکورٹ نے منشیات کیس میں ساڑھے 8 سال قید کی سزا پانے والی جمہوریہ چیک سے تعلق رکھنے والی ماڈل ٹریزا کو بری کر دیا۔
خیال رہے کہ لاہور کی سیشن عدالت نے مارچ 2019 میں ماڈل کو سزا سنائی تھی جس کے خلاف انہوں نے لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
درخواست گزار کے وکیل سیف الملوک نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ملزمہ سے جو منشیات برآمد ہوئیں اس کی بحفاظت لیبارٹری تک منتقلی ثابت نہیں ہوئی۔
وکیل کا کہنا تھا کہ تفتیش میں یہ بات کہیں نہیں لکھی گئی کہ منشیات کے نمونے کس نے لیبارٹری تک پہنچائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایسی صورت میں نمونے کے بدلے جانے کا شبہ موجود ہے جس کا فائدہ ملزمہ کوملنا چاہیے۔
بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد ماڈل ٹریزا کو بری کرنے کا حکم جاری کردیا۔
واضح رہے کہ ماڈل ٹریزا کو ساڑھے 8 کلو ہیروئن اسمگل کرنے کی کوشش پر 10 جنوری 2018 کو ائیر پورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ان کے خلاف کیس میں 9 گواہان نے شہادتیں قلمبند کروائی تھیں۔
خیال رہے کہ 10 جنوری 2018 کو محکمہ کسٹم نے لاہور سے ابوظہبی جانے والی جمہوریہ چیک کی خاتون سے تقریباً 9 کلو ہیروئن برآمد کرلی تھی۔
ابوظہبی سے آئرلینڈ روانگی کا ارادہ رکھنے والی غیر ملکی خاتون انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کے عملے کو چکر دیتے ہوئے دو چیکنگ کاؤنٹرز سے گزر گئی تھی، تاہم تیسرے کاؤنٹر پر کسٹم حکام نے انہیں پکڑ لیا تھا۔
بعدازاں محکمہ کسٹم نے غیر ملکی خاتون ماڈل کی نشاندہی پر لاہور کے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیاں بھی کی تھیں۔