ملک بھر میں 9 محرم کے جلوس رواں دواں، سیکیورٹی کے سخت انتظامات

ملک بھر میں 9 محرم کے جلوس رواں دواں، سیکیورٹی کے سخت انتظامات


ملک بھر میں 9 محرم الحرام کے ماتمی جلوس سخت حفاظتی انتظامات کے تحت روایتی راستوں سے نکالے جا رہے ہیں جہاں کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے وضع کردہ جامع سیکیورٹی پلان کے تحت بعض علاقوں میں موبائل فون سروس معطل کردی گئی ہے۔

ایک روز قبل کراچی پولیس نے 8، 9 اور 10 محرم الحرام کے جلوسوں کے لیے سیکیورٹی اور ٹریفک مینجمنٹ پلان جاری کیا تھا، جس کے تحت شہر بھر میں 4 ہزار 698 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

ادھر پنجاب نے صوبے بھر میں محرم الحرام کے جلوسوں کی سیکیورٹی کے لیے فوج اور رینجرز کے دستے تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

خیبرپختونخوا میں بھی مالاکنڈ کے علاوہ تمام ڈویژنز میں پورے مہینے میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے جہاں اسلحے کی نمائش اور نشان لگانے، ڈبل سواری، گاڑیوں میں رنگے ہوئے شیشے کے استعمال اور لوگوں کے چھتوں پر کھڑے ہونے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

لاہور

ڈان نیوز کے نمائندے کے مطابق پنجاب کے علاقے پانڈو اسٹریٹ عزاخانہ امام بارگاہ سے برآمد ہونے والے ماتمی جلوس میں ہزاروں افراد شریک ہیں۔

لاہور کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (آپریشنز) علی ناصر رضوی نے کہا کہ ماتمی جلوس کو ’فول پروف‘ سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے اور توقع ہے کہ وہ رات 12 بجے تک اپنی منزل پر اختتام پذیر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پانڈو اسٹریٹ پر 4 ہزار 700 پولیس افسران و اہلکار فرائض سرانجام دے رہے ہیں جبکہ متعدد عمارتوں پر اسنائپرز کے ساتھ پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

لاہور کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) بلال صدیق کمیانہ نے کہا کہ سٹی پولیس نے 9 اور 10 محرم الحرام کے لیے حفاظتی انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔

سی سی پی او نے کہا کہ تمام جلوسوں کی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے مسلسل نگرانی کی جائے گی جبکہ ڈبل سواری پر پابندی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔

سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ نے مزید بتایا کہ جلوس کے راستوں پر مخصوص مدت کے لیے موبائل سروس معطل رہے گی اور تمام جلوسوں اور مجالس کو ’فول پروف سیکورٹی‘ فراہم کی جائے گی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 6 ایس پیز، 83 ایس ایچ اوز، 216 اپر سب آرڈینیٹس، خواتین پولیس اہلکار اور 11 ہزار سے زائد کانسٹیبلز ماتمی جلوسوں کے دوران اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔

سی سی پی او نے مزید کہا کہ ڈولفن اسکواڈ اور پولیس رسپانس یونٹ کی ٹیمیں ہر وقت راستوں کے نزدیکی علاقوں میں گشت کرتی رہیں گی اور بارش کی صورت میں شہری انتظامیہ کے تعاون سے راستوں کو کھلا رکھا جائے گا۔

پنجاب پولیس نے شہریوں سے کہا کہ وہ چوکس رہیں اور کسی بھی بیگ، موٹرسائیکل، کار اور مشکوک حرکات والے کسی بھی فرد پر نظر رکھیں۔

گزشتہ رات جاری ہونے والے ایک بیان میں پنجاب کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) ڈاکٹر عثمان انور نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ آج اور کل فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنائے۔

پولیس کا کہنا ہے عبادات اور تعظیم کا سلسلہ جاری رہے گا اور صوبے کے ہر ضلع میں مجالس کے انعقاد اور جلوسوں کی فول پروف سیکیورٹی ہوگی۔

ۤآئی جی پنجاب نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ پاکستان اور اسلام کے دشمن اس اہم دن پر شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر سکتے ہیں، لہٰذا امن کو برقرار رکھنا اور بہترین خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانا پولیس کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے خاص طور پر اس بات کا ذکر کیا کہ اگر کسی بھی اہلکار کو خاص طور پر ٹریفک، ایگزیکٹو، انسداد دہشت گردی کے محکمے یا اسپیشل برانچ کی تشکیل میں کسی بھی مقام پر مقرر کیا گیا ہے تو انہیں مزید چوکنا رہنا چاہیے۔

کراچی

کراچی کی سولجر بازار پولیس اسٹیشن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں مرکزی ماتمی جلوس مرکزی مجلس کے اختتام کے بعد 12 بجے نشتر پارک سے روانہ ہوا اور علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے اجتماع سے خطاب کیا۔

بعد ازاں کراچی ٹریفک پولیس نے بتایا کہ سولجر بازار کے قریب واقع بہادر یار جنگ روڈ کو جلوس کے اختتام کے بعد دوپہر 2 بج کر 10 منٹ پر دونوں طرف کی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا تھا۔

سڑک کو صبح 9:06 بجے ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا اور ٹریفک کو گرومندر سے لسبیلہ کی طرف موڑ دیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں ٹریفک پولیس کا کہنا تھا کہ ایم اے جناح روڈ ماتمی جلوس کی وجہ سے صبح 8:12 بجے ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔

اس سے پہلے جاری کی گئی ایک پریس ریلیز کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس نے کہا کہ ٹریفک کو مذکور متبادل راستوں کی طرف موڑ دیا جا رہا ہے۔

آج سندھ پولیس نے متبادل راستوں کے ساتھ حفاظتی اقدامات کے حوالے سے پر سڑکوں کی رکاوٹوں کی تفصیل کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کی جس میں کہا گیا ہے کہ جلوس صبح 9 بجے لیاقت آباد میں مارٹن روڈ پر واقع امام بارگاہ سے نکلے گا اور 12 بجے کے قریب نشتر پارک پہنچے گا، جہاں مجلس کا انعقاد کیا جائے گا۔

پولیس نے مزید کہا کہ جلوس پھر کھارادر کے علاقے میں حسینیہ ایرانیہ امام بارگاہ پر اختتام پذیر ہوگا۔

کوئٹہ

دریں اثنا کوئٹہ میں بھی سخت سیکیورٹی کو یقینی بنایا گیا ہے جہاں ایک ماتمی جلوس میک کونگے روڈ سے نکلنے اور مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا اپنی منزل ناصر العزہ امام بارگاہ کی طرف روانہ ہونے کا امکان ہے۔

سخت حفاظتی انتظامات اور احتیاطی تدابیر میں موبائل فون سروسز کی معطلی کے ساتھ معمول کی ٹریفک کے لیے مختلف مقامات پر سڑکوں پر رکاوٹیں بھی شامل ہیں۔

پولیس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کی ٹیمیں شہر بھر میں تعینات کر دی گئیں اور صورتحال کی فضائی نگرانی کی جارہی ہے۔

خیبرپختونخوا

علاوہ ازیں خیبرپختونخوا پولیس نے کہا کہ صوبے بھر میں دفعہ 144 کے تحت عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر 9 ہزار سے زائد افراد کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔

خیبرپختونخوا کی پولیس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ درجنوں افراد کے خلاف غیر رجسٹرڈ گاڑیاں رکھنے، فینسی نمبر پلیٹس استعمال کرنے، گاڑی کی کھڑکیوں کو سیاہ کرنے اور ڈبل سواری پر کارروائی کی ہے اور ایک ٹرمینل پر سینکڑوں موٹر سائیکلوں کو تحویل میں لے لیا گیا۔

پشاور کے سی سی پی او کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (آپریشنز) ہارون الرشید کے حوالے سے بتایا گیا کہ شہر کے چھاؤنی کے علاقے میں ’تین درجے حفاظتی انتظامات‘ کیے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام راستوں پر ’عمارتوں پر گن پوائنٹس‘ کے ساتھ ساتھ ماتمی جلوسوں کی ڈرون کیمروں، سی سی ٹی وی اور سرویلنس کیمرہ سسٹم موبائلز کے ذریعے نگرانی کی جا رہی ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں