مصر نے متنازع نیٹ فلکس سیریز’کوئین قلوپطرہ‘پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرنے کے بعد اس فلم کا نیا اور اصل حقائق پر مبنی نیا ورژن تیار کرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔
امریکی جریدے ورائٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق، مصر کا سرکاری ٹی وی چینل مصری حکمران کے بارے میں ایک اصل حقائق پر مبنی اعلیٰ معیار کی دستاویزی فلم تیار کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
چینل کا کہنا ہے کہ ہم اس وقت فلم میں اصل حقائق کو دکھانے کے لیے تاریخ، آثار قدیمہ، اور بشریات کے متعدد ماہرین کے ساتھ مل کر بالکل ویسے ہی کام کررہے ہیں جیسے تمام دستاویزی فلمیں بنانے کے لیے عموماََ کام کیا جاتا ہے۔
اسکندریہ میں69 قبل مسیح میں پیدا ہونے والی، ملکہ قلوپطرہ کا نسب، بشمول ان کی ماں کی نسل کے بارے میں زیادہ معلومات موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے نیٹ فلکس سیریز میں ان کی رنگت کالی دکھائی گئی ہے۔
کچھ عرصہ قبل ایک مصری وکیل نے نیٹ فلکس کی ملکہ قلوپطرہ پر بننے والی نئی دستاویزی فلم پر ملکہ کو سیاہ رنگت کا دکھانے پر ایک مقدمہ دائر کیا تھا۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، اب مصری وکیل نے یہ دستاویزی فلم بنانے والوں کے خلاف سنگین کارروائی کرنے اور دستاویزی فلم کے ٹریلر کی ریلیز کے بعد مصر میں اسٹریمنگ سروس پر پابندی لگوانے کے لیے اقدام اُٹھایا ہے۔
مصری وکیل محمود السمری نے الزام لگایا کہ دستاویزی فلم میں مصری تاریخ کے بجائے افریقہ کی تہذیب کو فروغ دیا گیا ہے۔
وکیل نے تاریخی شخصیت پر آنے والے پروگرام کو ’جرم‘ قرار دیتے ہوئے نیٹ فلکس کی انتظامیہ کو جعل سازی پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔