مشتاق احمد کو ملتان میں گیند ٹرن ہونے کی توقع

مشتاق احمد کو ملتان میں گیند ٹرن ہونے کی توقع


مشتاق احمد کو ملتان میں گیند ٹرن ہونے کی توقع ہے جب کہ سلطانز کے اسسٹنٹ و اسپن بولنگ کوچ کے مطابق ٹیم کی بولنگ مضبوط ہے۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں مشتاق احمد نے کہا کہ پی ایس ایل 8 کیلیے ٹیم کی تیاریاں زبردست ہیں،عادل رشید کے متبادل اسامہ میر بہت اچھے اسپنر ہیں،ہمیں عقیل حسین  اور عرفات منہاس کا بھی ساتھ حاصل ہوگا، خوشدل شاہ نے گزشتہ سیزن بطور اسپنر اچھا کردار ادا کیا تھا،اس بار بھی اسپن ڈپارٹمنٹ بہتر پرفارم کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پچ کے حوالے سے ابھی حتمی طور پرکچھ نہیں کہہ سکتے، کنڈیشنز کا جائزہ لینے پر ہی اندازہ ہوسکے گا،البتہ پریکٹس پچز سے لگ رہا ہے کہ گیند ٹرن ہوگی،ملتان میں کراؤڈ ہاؤس فل ہوتا ہے،اس کیلیے ہم ہوم گراؤنڈ پر بھرپور سپورٹ ملنے کی توقع کررہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ شاہنواز دھانی قومی ٹیم کا حصہ بن چکے،ان کو بڑے کوچز کی رہنمائی بھی حاصل رہی، ملک کی نمائندگی سے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے، پیسر کوئی دباؤ نہیں لیتے،ان کا مزاج ایسا ہے کہ ٹیم کا حوصلہ بھی بڑھا کر رکھتے ہیں۔

ایک سوال پر مشتاق احمد نے کہا کہ محمد رضوان میں قیادت کی صلاحیت موجود اور ان کی اپنی کارکردگی بھی اچھی ہے،وہ فیصلوں میں کلیئر ہوتے ہیں، کھلاڑیوں کو دباؤ سے آزاد رکھتے ہیں،مینجمنٹ بھی کپتان کا مکمل ساتھ دیتی ہے۔

وانندو ہسارنگا جیسے اسپنرز کی پی ایس ایل میں آمد کے سوال پر مشتاق احمد نے کہا کہ اس سے  کرکٹ کا معیار مزید بہتر ہوگا، ٹم ڈیوڈ نے سری لنکا کیخلاف آسٹریلیا کی نمائندگی کرنے کے بجائے ہماری لیگ کھیلنے کو ترجیح دی، جب میں نے وجہ پوچھی تو ان کا کہنا تھا کہ میں ورلڈکپ سے قبل اپنی بیٹنگ بہتر کرنا چاہتا ہوں، پی ایس ایل میں اسپنرز کے پاس ہر طرح کی ورائٹی ساتھ برق رفتار پیسرز بھی موجود ہیں۔

بیٹنگ کی طرح بولنگ میں بھی شراکتوں کی ضرورت ہوتی ہے

پاکستانی اسپنرز کی کارکردگی کا معیار ماضی جیسا نہ ہونے کے سوال پر مشتاق احمد نے کہا کہ بیٹنگ کی طرح بولنگ میں بھی شراکتوں کی ضرورت ہوتی ہے،ماضی میں جب وسیم اکرم وکٹیں لیتے تو میں رنز روکتا تھا، کبھی وہ کہتے کہ میں رنز روکتا ہوں تم وکٹوں کے لیے اٹیک کرو، میچ کی صورتحال کے مطابق پلان تبدیل ہوتے ہیں،بیٹر کوسمجھتے ہوئے آپ فیلڈنگ کے مطابق بولنگ کریں تو وکٹیں ملتی ہیں،اصل بات گیم پلان کو سمجھنا ہے۔

جتنا اچھا رابطہ ڈریسنگ روم میں ہوتا ہے آن لائن کوچنگ میں ممکن نہیں

پاکستان ٹیم کیلیے مکی آرتھر سے آن لائن کوچنگ لینے کے سوال پر مشتاق احمد نے کہا کہ  ہم کبھی کوئی آئیڈیا یکسر مسترد نہیں کرسکتے، ہوسکتا ہے کہ یہ نیا انداز کامیاب ہوجائے، البتہ مجھے نہیں لگتا کہ ایسا ہوسکتا ہے،جتنا اچھا رابطہ ڈریسنگ روم میں ہوسکتا ہے وہ دوسرے طریقے سے ممکن نہیں، میرا انداز ہے کہ لوگوں کے دل جیتیں تو آپ اچھا یا بُرا کہیں کھلاڑی سن لیں گے،ثقلین مشتاق اور محمد یوسف نے اچھی کوچنگ کی ہے،ٹیم ورلڈکپ کا فائنل کھیلی،اس کا انھیں کریڈٹ دینا چاہیے۔

پی سی بی کی جانب سے قومی ٹیم کیلیے خدمات حاصل نہ کیے جانے کے سوال پر مشتاق احمد نے کہا کہ میں بطور کنسلٹنٹ گراس روٹ سطح پر کام کرتا ہوں،انسان میں انا نہیں ہونا چاہیے، پی سی بی کے ساتھ جس انداز میں بھی فرائض نبھاؤں وہاں نوجوانوں کی رہنمائی کرتا ہوں، ان کو کھیل کی باریکیاں سمجھانے کا موقع ملتا ہے،میں اپنے اس کام سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔

رضوان نے ٹیسٹ ٹیم میں خود سرفراز احمد کیلیے جگہ خالی کردی

مشتاق احمد نے کہا کہ محمد رضوان نے ٹیسٹ ٹیم میں خود سرفراز احمد کیلیے جگہ خالی کردی، ان کی یہی تو خوبی ہے کہ حقیقت کو کھلے دل سے تسلیم کرتے ہیں،جب ان کو کھیلنے کا موقع نہیں مل رہا تھا تو ساتھی کھلاڑی مذاق اڑاتے تھے کہ تمہاری جگہ نہیں بنتی، تم ٹی ٹوئنٹی کھیلنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ،جواب میں وہ یہی کہتے کہ میں تو اے بی ڈی ویلیئرز کی طرح پرفارم کرنے کا سوچتا ہوں،خود پر یقین ہی ان کو عروج کی جانب لے کر جاتا ہے،بڑے آدمی کا دل بھی بڑا ہوتا ہے، یہی چیز رضوان کے کردار میں نظر آتی ہے۔

شاہد آفریدی کی طرح شاداب خان بھی تھری ان ون ہیں

مشتاق احمد نے کہا کہ شاداب خان کی کارکردگی میں نکھار آتا جارہا ہے، ان کی لیگ اسپن اور لائن و لینتھ بھی اچھی ہوگئی،میں نے شاداب خان سے بات کی ہے، اگر وہ بڑے اسپیلز نہیں کریں گے تو ورائٹی کی کمی محسوس ہوگی، یہی چیزیں شاداب خان نے بھی سیکھی ہیں، انھیں فٹنس کا مسئلہ شاید اس لیے رہتاہے کہ وہ شاہد آفریدی کی طرح تھری ان ون ہیں، یعنی بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ تینوں میں پرفارم کرتے ہیں، شاداب خان میچ ونر ہیں، طویل طرز کی کرکٹ کھیلیں تو بہتر ہوں گے۔

بابر اعظم نمبر ون مگر بہتری کی ہمیشہ گنجائش ہوتی ہے

مشتاق احمد نے کہا کہ بابر اعظم نمبر ون ہیں مگر بہتری کی ہمیشہ گنجائش ہوتی ہے،لوگ کہتے ہیں کہ بابر اسپن پر پھنس جاتے ہیں،اس سے پہلے ویراٹ کوہلی بھی گریم سوان سے آؤٹ ہوتے رہے،بابر کو بھی لیگ اسپنر نے 3یا 4بار گگلی پر رخصت کیا، ان کو اسی طرح کی صورتحال کیلیے خود کو تیار کرنا ہے، پلان کرنا ہوگا کہ فرنٹ پر جانا یا پیچھے رہ کر کھیلنا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں