لاہور:
مسلسل تنقید سہنے کے بعد چیف سلیکٹر محمد وسیم نے دفاعی مورچہ سنبھال لیا،وہ سب کام چھوڑکرمیڈیا کومسلسل انٹرویوز میں غلطیوں کی صفائیاں پیش کرنے لگے۔
ٹیم سلیکشن میں کپتان اور کوچ کی تجاویز کو نظر انداز کرنے پر چیف سلیکٹر محمد وسیم سابق ٹیسٹ اسٹارز اور میڈیا کی جانب سے شدید تنقید کی زد میں ہیں،ایسے میں پی سی بی نے بھی انھیں اپنا دفاع خود کرنے کی ہدایت کر دی، اس وجہ سے وہ مسلسل اخبارات، ٹی وی چینلز اور یوٹیوب چینلز تک پر روز انٹرویوز دے رہے ہیں۔
ایک ایسے ہی یوٹیوب انٹرویو میں انھوں نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہاکہ پروٹیز سے ہوم سیریز کیلیے اسکواڈ کا انتخاب 100فیصد اتفاق رائے سے ہوا،اب دورئہ جنوبی افریقہ اور زمبابوے کیلیے کھلاڑیوں کا انتخاب کرتے ہوئے بھی یہی صورتحال تھی، میں سوچ رہا ہوں کہ ملک میں موجودکون سے 11کرکٹرز ان سے بہتر ہیں،ٹیم سلیکشن پر کوئی اختلافات نہیں ہوئے،شرجیل خان اور فخرزمان کے انتخاب پر بحث ہوئی، شرجیل کی فٹنس کو دیکھیں تو وہ ون ڈے کرکٹ کیلیے موزوں نہیں، سب نے اس بات سے اتفاق کیا،موجودہ فارم کو دیکھتے ہوئے اوپنر کو صرف ٹی ٹوئنٹی میچز کیلیے منتخب کیا گیا، بابر اعظم اور محمد رضوان پہلے ہی اچھا پرفارم کررہے ہیں، اگر کپتان اور کوچ نے شرجیل خان کو آزمانے کا فیصلہ کیا تو بابر اعظم اور محمد رضوان میں سے کسی ایک کا بیٹنگ آرڈر تھوڑا پیچھے ہوجائے گا۔
انھوں نے کہا کہ فخرزمان کی فٹنس اچھی ہے،اسی لیے انھیں ایک روزہ میچز کیلیے موزوں سمجھا گیا، ان تمام معاملات پر بات ہوئی، کوئی بڑا اختلاف رائے نہیں تھا،کپتان اور کوچ کی طرف سے مانگے گئے کھلاڑیوں کی اکثریت منتخب ہوئی ہے، ہماری طرف سے ہر ضرورت کیلیے موزوں کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا، پلیئنگ الیون کا فیصلہ تو بہرحال کپتان اور کوچ کریں گے۔