دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے لاک ڈاؤن ہٹانے کے باعث عالمی سطح پر کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
امریکی خبررساں ادارے ‘اے پی ‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں یومیہ 15 ہزار کے قریب نئے کیسز ریکارڈ ہورہے ہیں جبکہ گزشتہ روز کچھ ریاستیں وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کے اقدامات پر غور کررہے تھے۔
قبل ازیں بھارتی حکومت نے معیشت کی بحالی کے لیے ملک گیر لاک ڈاؤن ختم کردیا تھا جس کے نتیجے میں لاکھوں ملازمتیں ختم ہوچکی ہیں۔
پاکستان میں ہسپتال مریضوں کو واپس بھیج رہے ہیں لیکن معاشی مسائل کے باعث حکومت، ملک دوبارہ کھولنے کے لیے پرعزم ہے۔
میکسیکو، کولمبیا اور انڈونیشیا میں بھی نئے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
جونز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں 23 لاکھ سے زائد کیسز اور ایک لاکھ 20 ہزار اموات رپورٹ ہوئی ہیں جبکہ برازیل میں 11 لاکھ سے زائد کیسز اور 51 ہزار اموات رپورٹ ہوچکی ہیں۔
امریکا کے جنوبی اور مغر بی علاقوں میں کیسز میں اضافے سے خدشات میں اضافہ ہوا ہے کہ وائرس کے خلاف پیشرفت ختم ہورہی ہے کیونکہ ریاستیں کھل گئی ہیں اور کئی امریکی ماسک پہننے اور ایک دوسرے سے سماجی فاصلہ رکھنے کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں۔
امریکا میں انفیکشیس ڈیزیز کے حکومتی ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی ملک میں وائرس پر ردعمل سے ایوان میں بیان دیں گے۔
ان کا بیان اوکلوہاما میں منعقدہ ریلی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد آئے گا جس میں امریکی صدر نے بہت زیادہ مثبت کیسز سامنے آنے پر انتظامیہ سے ٹیسٹنگ کی رفتار سست کرنے کا کہا تھا۔
ریلی میں شریک اکثر افراد نے ماسکس نہیں پہنے تھے، وائٹ ہاؤس کے عہدیداران نے ٹیسٹنگ سے متعلق ٹرمپ کے بیان سے متعلق وضاحت دینے کی کوشش کی تھی۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایمرجنسیز چیف ڈاکٹر مائیکل ریان نے کہا کہ نئے کیسز کی ریکارڈ تعداد کی وضاحت صرف ٹیسٹنگ میں اضافے سے نہیں کی جاسکتی کیونکہ اکثر ممالک میں ہسپتالوں میں مریضوں کے داخلے اور اموات میں بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ممالک کی ایک بڑی تعداد میں وبا عروج پر پہنچ رہی یا عروج کی جانب بڑھ رہی ہے۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ دنیا بھر میں 10 لاکھ انفیکشنز ہونے میں 3 ماہ سے زائد کا وقت لگا لیکن حالیہ 10 لاکھ کیسز میں صرف 8 دن لگے۔
دبئی کے ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں ویڈیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب ہمیں جس سب سے بڑے خطرے کا سامنا ہے وہ وائرس نہیں بلکہ عالمی قیادت اور یکجہتی کی کمی ہے۔
یہاں تک کہ وہ ممالک جو ابتدا میں وائرس کے خلاف کامیابی حاصل کرچکے تھے اب وہاں دوبارہ کیسز سامنے آرہے ہیں۔
آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریا میں کورونا وائرس کے مزید 17 کیسز سامنے آئے جس کے باعث میلبورن میں 2 پرائمری اسکولز بند کردیے گئے۔
چین میں 22 نئے کیسز سامنے آئے جن میں سے 13 بیجنگ میں سامنے آئے تھے جبکہ بیجنگ حکومت کے ترجمان نے کہا تھا کہ وبا پر قابو پانے کے اقدامات سے پھیلاؤ سست ہوا ہے جس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر 200 افراد متاثر ہوگئے تھے۔
علاوہ ازیں جنوبی کوریا میں 46 نئے کیسز سامنے آئے جن میں سے 30 کا تعلق بین الاقوامی سفر سے تھا۔
جنوبی کوریا نے کہا کہ روسی کارگو جہاز میں 16 افراد کے متاثر ہونے کے بعد بوسان کی جنوبی بندرگاہ پر 176ورکرز کے بھی ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
جونز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں 90 لاکھ سے زائد افراد کورونا وائرس سے متاثر جبکہ 4 لاکھ 72 ہزار ہلاک ہوچکے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیسٹنگ کی محدود تعداد اور بعض مریضوں میں علامات ظاہر نہ ہونے کے باعث کیسز کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہے۔