اسلام آباد: ملک میں مئی کے دوران مہنگائی کی شرح کم گر کر 8.2 فیصد کی سطح پر آگئی جو اپریل کے دوران تیل کی قیمتوں میں تیزی سے کمی کے باعث 8.5 فیصد تک کم ہوئی تھی۔
پاکستان ادارہ شماریات(بی ایس پی) نے گزشتہ برس منگائی کا حساب لگانے کا طریقہ کار تبدیل کردیا تھا جس کے بعد 12 ماہ کے دوران یہ ملک میں مہنگائی کی کم ترین شرح ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں واضح کمی اور اشیائے ضروریات کی بہتر فراہمی مجموعی طور پر مہنگائی کی شرح کو کم کر کے واحد ہندسے تک لانے کا سبب بنیں۔
تاہم اشیائے خور و نوش کی مہنگائی اب بھی دہرے ہندسوں میں موجود ہے اور مجموعی طور پر قیمتوں میں کمی کے باجود اس میں مئی کے مہینے کے دوران اضافہ ہوا۔
شہری علاقوں میں اشیائے خورو نوش کی مہنگائی میں سالانہ بنیاد پر 10.6 فیصد جبکہ ماہانہ بنیاد پر 1.5 فیصد اضافہ ہوا جبکہ دیہی علاقوں میں یہ اضافہ بالترتیب 13.7 فیصد اور 1.4 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
شہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمت میں اضافہ ہوا ان میں چکن کی قیمت میں 41.46 فیصد، آلو کی قیمت میں 31.19 فیصد، پھلوں کی قیمت میں 9.72 فیصد، دودھ کی قیمت میں 4.63 فیصد، مرچ مصالحے کی قیمت میں 3.71 فیصد اور مکھن کی قیمت میں 2.58 فیصد اضافہ ہوا۔
شہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمت میں کمی ہوئی ان میں پیاز کی قیمت میں 23.35 فیصد، سبزیوں کی ایمت میں 19.62 فیصد، انڈوں کی قیمت میں 18.74 فیصد، ٹماٹروں کی قیمت میں 7.74 فیصد، دال چنا کی قیمت میں 7.25 فیصد، دال مسور کی قیمت میں 4.43 فیصد، بیس کی قیمت میں 4.38 فیصد اور گندم کی قیمت میں 3.17 فیصد کمی ہوئی۔
علاوہ ازیں دیہی علاقوں میں جن اشیا کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا ان میں آلو کی قیمت میں 41.55 فیصد، چکن 41.52 فیصد، پھل 11.46 فیصد، مرچ مصالحے 8.60 فیصد، دال مونگ 4.36 فیصد، دودھ 4.23 فیصد، گڑ 2.75 فیصد اور دال ماش 2.13 فیصد مہنگی ہوئی۔
دوسری جانب دیہی علاقوں میں جن اشیا کی قیمت میں کمی واقع ہوئی ان میں ٹماٹروں کی قیمت 21.82 فیصد، پیاز 21.77 فیصد، سبزیوں کی قیمت 21.08 فیصد، انڈوں کی قیمت 13.82 فیصد، گندم 7.57 فیصد، دال چنا 2.41 فیصد اور بیسن کی قیمت 2.12 فیصد کم ہوئی۔
اسی طرح شہری علاقوں میں خوراک کے سوا دیگر اشیا کی قیمت میں سالانہ بنیاد پر 5.4 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ماہانہ بنیاد پر اس میں 0.4 فیصد کی کمی ہوئی دیہاتوں میں یہ شرح 6.4 فیصد اور 0.5 فیصد رہی۔