لاہور ہائی کورٹ کا حکومت کو حق مہر کے حوالے سے نکاح نامے میں ترمیم کرنے کا حکم

لاہور ہائی کورٹ کا حکومت کو حق مہر کے حوالے سے نکاح نامے میں ترمیم کرنے کا حکم


لاہور: لاہور ہائی کورٹ کی راولپنڈی بینچ نے صوبائی اور وفاقی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ شادی کے بعد میاں بیوی کے درمیان کسی مشکل کو ختم کرنے کے لیے نکاح نامے کے کالم 13 میں ترمیم کریں جوکہ حق مہر سے متعلق ہے۔

جسٹس مرزا وقاص رؤف اور جسٹس راحیل کامران پر مشتمل ڈیویژن بینج کو جیف جسٹس کی جانب سے احکامات دیے گئے تھے کہ وہ ان سوالات کے حوالے سے فیصلہ کریں کہ نکاح نامے کے کالم 13 سے 16 (جو کہ حق مہر سے متعلق ہیں) کو علیحدہ علیحدہ پڑھا جائے یا ملا کر اور کیا ان میں کیے گئے اندراجات کا کوئی ایسا شخص ذمہ دار ہوسکتا ہے جو اس سے واقف نہ ہو۔

مقدمے کے مطابق ایک شخص کے زیر ملکیت گھر اس کے بیٹے کے نکاح نامے میں بطور حق مہر درج ہے، نہ ہی اس شخص کے نکاح نامے پر دستخط ہیں اور نہ ہی اس نے اپنی بہو کو گھر دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے، اس وجہ سے بہو کو مذکورہ مکان پر دعویٰ کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

عدالت کا اپنے حکم میں کہنا تھا کہ نکاح نامے کا کالم 13 براہ راست حق مہر کی مالیت سے متعلق ہے اور کالم 14، 15 اور 16 اس کی تفصیلات کے حوالے سے ہیں، عدالت کے مطابق اگر نکاح نامے میں درج کوئی جائیداد دلہا کے بجائے اس کے والد، ماں یا بھائی کے نام ہو اور نکاح نامے پر ان کے دستخط موجود نہ ہوں اور وہ اس جائیداد کو دلہن کے نام کرنے پر راضی بھی نہ ہوں تو ایسی صورت میں وہ جائیداد کی منتقلی کے پابند نہیں ہیں۔

تاہم اگر ان کے دستخط نکاح نامے پر موجود ہوں تو ایسی صورت میں وہ اس پر عمل بھی کرنے کے پابند ہیں۔ بینچ کے مطابق اکثر بے ضابطگیاں نکاح رجسٹرار کی نااہلی یا جان بوجھ کر غلطی کی وجہ سے ہوتی ہیں، جو عام طور پر قواعد کی پابندی سے گریز کرتے ہیں، مستقبل میں اس طرح کے مسائل سے بچنے کے لیے بینچ نے تمام نکاح رجسٹراروں کو ہدایت جاری کیں کہ وہ نکاح نامے میں اندراج کرتے وقت قواعد کی تعمیل کو یقینی بنائیں۔

بینچ نے مزید کہا کہ نکاح رجسٹرار کو ’کسی ایسی چیز کا اندراج نہیں کرنا چاہیے جس کی نکاح نامے میں اجازت نہ ہو اور انہیں کالم 13 سے 16 میں اندراج کرتے ہوئے خصوصی احتیاط کرنی چاہیے‘۔

بینچ نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ نکاح نامے کے کالم 13 میں ترمیم کی جائے اور حق مہر کی نقد رقم، منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کے طور پر تفصیل سے درجہ بندی کی جائے۔

عدالت کی جانب سے حکومت کو 1961ء کے قوانین کے مطابق نکاح رجسٹرار کے لائسنس کے اجرا کے لیے کم از کم تعلیمی قابلیت متعین کرنے اور ان کی مناسب تربیت کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔



اپنا تبصرہ لکھیں