پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد، سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف مرکز اور پنجاب میں حکمرانی کرنے والی جماعت کے بلامقابلہ صدر منتخب ہوگئے۔
کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کاعمل مکمل ہونے کے بعد امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی گئی، چیف الیکشن کمشنر مسلم لیگ (ن) رانا ثنا اللہ کی جانب سے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی گئی۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ فہرست کے مطابق صرف ایک امیدوار نواز شریف پارٹی کی صدارت کے عہدے کے امیدوار ہیں، اس طرح وہ مسلم لیگ (ن) کے بلامقابلہ صدر منتخب ہوگئے۔
ذرائع نے کہا کہ نواز شریف کی بطور صدر کامیابی کا حتمی اعلان جنرل کونسل کےاجلاس میں کیاجائےگا، جنرل کونسل میں نواز شریف کی بطور پارٹی صدر کامیابی کےاعلان کی توثیق بھی کروائی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ جنرل کونسل کے اراکین شو آف ہینڈ کے ذریعے نواز شریف کی بطور صدر نامزدگی کی توثیق کریں گے۔
لاہور میں پارٹی سیکریٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل کا اجلاس جاری ہے، اجلاس میں قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف، وزیراعظم شہباز شریف، نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحٰق ڈار، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور حمزہ شہباز شریف سمیت دیگر رہنما شریک ہیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت کے مرکزی رہنما اسحٰق ڈار نے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال ٹریفک جام کے باعث یہاں نہیں پہنچ سکے تو ان کے حوالے سے میں یہ گزارش کروں گا کہ 2017 میں جب ہمارے قائد کو نا اہل کیا گیا تو ہم نے اسی وقت قانون میں یہ ترمیم پیش کی تاکہ نواز شرفی بطور پارٹی صدر عہدہ برقرار رکھیں لیکن اس وقت کے چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے اس ہمارے قانون کو کالعدم قرار دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں کی ہدایت اور ان کہ رہنمائی پر صدارت شہباز شریف کو سونپی گئی، شہباز شریف نے پہلے دن ہی کہا یہ نواز شریف کی امانت ہے، دسمبر 2022 میں جب پارٹی الیکشن کا ٹائم تھا، ہمیں نوٹس آ رہے تھے، تین بار جنرل کونسل اجلاس ملتوی کیا گیا، شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف ملک واپس آئیں تو میں ان کی امانت انہیں لوٹادوں۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے 11 مئی کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے استعفی دیتے ہوئے کہا تھا کہ 2017 میں قائد محمد نواز شریف سے ناحق وزارت عظمیٰ اور جماعت کی صدارت چھین لی گئی۔
شہباز شریف نے اپنے استعفے میں کہا تھا کہ پارٹی اصولوں اور اقدار کے ساتھ پختہ وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے جماعت کی تاریخ کے اہم موقع پر یہ تحریر لکھ رہا ہوں، 2017 میں قائد محمد نواز شریف سے ناحق وزارت عظمی اور جماعت کی صدارت چھین لی گئی۔
انہوں نے لکھا تھا کہ ہماری جماعت اور قیادت نے تمام مشکلات کا جرات اور ثابت قدمی سے مقابلہ کیا، دور ابتلا و آزمائش میں قائد محمد نواز شریف نے جماعت کی صدارت کی امانت مجھے سونپی تھی، پوری دیانتداری اور جذبے سے یہ فرض ادا کرنے کی کوشش کی۔
شہباز شریف نے لکھا تھا کہ میرے محبوب قائد کی بریت ان کے باوقار کردار اور قوم کی خدمت کے بے داغ ماضی کی گواہی ہے، اس عہدے کو ہمیشہ ایک امانت سمجھا ہے جسے اپنے قائد کو واپس لوٹا رہا ہوں کہ وہ ملک اور جماعت کی راہنمائی فرمائیں، 2024 کے عام انتخابات کے بعد جماعت نے مجھے وزیراعظم بنایا۔
شہباز شریف نے مزید لکھا تھا کہ اپنے محبوب قائد محمد نوازشریف سے غیرمتزلزل وفاداری کا عہد دوہراتا ہوں، احساس ذمہ داری اور جماعت کے اصولوں کے مطابق عہدے سے استعفی پیش کرتا ہوں۔
خیال رہے کہ 28 جولائی 2017 کو نواز شریف سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے پاناما کیس کے فیصلے کے بعد وزارت عظمیٰ سمیت پارٹی صدر کے عہدے سے بھی ہٹادیے گئے تھے۔