کراچی: سندھ میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے اجناس اور پولٹری مصنوعات کی ترسیل میں رکاوٹیں حائل ہونے لگیں تاجروں نے حکومت سے مدد کی اپیل کردی۔
اجناس کے تاجروں نے سندھ حکومت سے اجناس کی نقل و حرکت میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ چیئرمین کراچی ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن (کے ڈبلیو جی اے) ملک ذوالفقار علی کے مطابق کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کے دوران اناج کی گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے، اناج کی گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کے باعث کراچی میں گندم، دالوں، چاول کی قلت کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکار لاک ڈاؤن کی آڑ میں پنجاب سمیت اندروں سندھ سے آنے والی اناج کی گاڑیاں بلاوجہ روک رہے ہیں اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو غذائی اشیاء اور خوراک کی قلت کا خدشہ ہوگا، اناج کی گاڑیاں بروقت مارکیٹ نہیں پہنچیں تو عوام کو دالوں، چاول سمیت دیگر غذائی اشیاء کی فراہمی ممکن نہیں ہوسکے گی، عوام کے بہتر ترین مفاد میں اناج کی گاڑیاں نہ روکنے کی ہدایت جاری کی جائے۔
اس ضمن میں پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن (پی پی اے) کے عہدے دار خلیل ستار نے کہا ہے کہ ہمیں سندھ بھر میں مرغی اور انڈوں کی سپلائی میں رکاوٹوں کا سامنا ہے کیونکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے صوبے میں نقل و حرکت کی اجازت نہیں دے رہے نتیجے میں لوگوں کو اشیائے خورد و نوش کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ہم حکومت سندھ سے صوبے میں لاک ڈاؤن کے دوران تعاون کی درخواست کرتے ہیں تاکہ شہر میں آسانی سے پولٹری غذائی اشیاء فراہم کی جاسکیں۔
انہوں نے کہا کہ اشیائے خورد و نوش کی پراسیسنگ میں کام کرنے والے ملازمین کو گھروں سے لانے اور واپس لے جانے والی ہماری ٹرانسپورٹ کو بھی روکا جارہا ہے اور اس پر بھی پابندی عائد کی جارہی ہے، یہ مسئلہ سندھ بھر کے چھوٹے چھوٹے علاقوں اورخاص طور پر کنٹونمنٹ والے علاقوں میں زیادہ گھمبیر ہے حکومت اس مسئلے کو حل کرے تاکہ پولٹری مصنوعات کی قلت نہ ہو۔