مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں قطر سے تعلقات ختم کرنے والے ممالک کی صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
قطری نشریاتی ادارے ‘الجزیرہ’ کی رپورٹ کے مطابق مصر کے شہر شرم الشیخ میں ایک فورم کے اختتامی تقریب کے دوران قطر سے تعلقات میں بہتری کے حوالے سے عبدالفتح السیسی کا کہنا تھا کہ ‘میں تصدیق کرتا ہوں کہ تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘کوششیں کی جارہی ہیں اور ہمیں امید ہے کہ یہ کوششیں کامیاب ہوں گی’، تاہم انہوں نے کوششوں کے حوالے سے کوئی تفصیل نہیں بتائی۔
مزید پڑھیں:خلیج کے تنازع کے حل میں معمولی پیش رفت ہوئی ہے، قطر
مصری صدر نے کہا کہ ‘ہم اعتماد کی بحالی اور بھرپور تعلقات کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں’۔
قبل ازیں 14 دسمبر کو قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے کہا تھا کہ سعودی عرب سمیت پڑوسی ممالک سے جاری طویل تنازع کے خاتمے کی جانب کوششوں میں معمولی پیش رفت ہوئی ہے۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں 11 دسمبر کومنعقدہ خلیج تعاون کونسل کا اجلاس ہوا تھا جہاں قطر کے امیر نے شرکت نہیں کی تھی، تاہم قطری وزیراعظم نے وفد کی سربراہی کی تھی۔
خلیج تعاون کونسل کے اجلاس کو سعودی عرب اور دوحہ کے تعلقات میں سرد مہری کے خاتمے کی علامات قرار دیا گیا تھا۔
سعودی شاہ سلمان نے قطری وفد کا گرم جوشی سے استقبال کیا تھا جبکہ سرکاری ٹی وی کے میزبان نے کہا تھا کہ ’قطر کے لوگو، آپ کو آپ کے دوسرے ملک میں خوش آمدید‘۔
شاہ سلمان نے اپنی تقریر میں براہِ راست قطر کے تنازع پر کوئی بات نہیں کی تھی لیکن ایران کی جانب سے ’جارحانہ حملوں‘ سمیت مختلف دھمکیوں کے حوالے سے خلیجی اتحاد پر ضرور زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں:قطر اور سعودی عرب کے تعلقات میں برف پگھلنے لگی
خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل عبدالطیف الزیانی نے بھی خلیجی ریاستوں سے ’متحد اور یکجا‘ رہنے کا مطالبہ کیا تھا اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ ’ریاض کی جانب سے خوش دلی کا مظاہرہ کرنے کے باوجود اجلاس قطر اور سعودی عرب کے مابین مطلوبہ مفاہمت کے حصول میں ناکام رہا۔
یاد رہے کہ قطر کے خلاف سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے جون 2017 میں سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے تمام تعلقات ختم کردیے تھے۔
سعودی اتحادی ممالک نے قطر پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کر رہا ہے اور ایران سے خفیہ تعلقات قائم ہیں جو خطے کے لیے خطرناک ہے۔
قطر نے تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا پڑوسی ممالک ان کی خود مختاری پر مداخلت کر رہے ہیں۔
قطر نے سعودی عرب کی سربراہی میں ان ممالک کی جانب سے کیے گئے ٹی وی چینل الجزیرہ کو بند کرنے، ایران کے ساتھ تعلقات محدود کرنے اور اس کی سرزمین پر موجود ترک فوجی بیس کو بھی بند کرنے کے مطالبات پر عمل کرنے سے انکار کردیا تھا۔