قرض دینے والی ایپلی کیشنز کا معاملہ، 9 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا مسترد

قرض دینے والی ایپلی کیشنز کا معاملہ، 9 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا مسترد


اسلام آباد کی مقامی عدالت نے آن لائن قرض دینے والی ایپلی کیشن سے ادھار لینے والے 42سالہ شہری کی خودکشی کے معاملے میں گرفتار 9 ملزمان کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی ایف آئی اے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 3 اگست تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

ایف آئی اے کے سائبر کرائم سیل نے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ مجتبی الحسن کی عدالت میں پیش کیا، ملزمان میں دو کال سینٹر کے نمائندے، تین ٹیم لیڈر، دو کوالٹی ٹیم لیڈر اور دو آپریشنل منیجر شامل ہیں۔

ایف آئی اے کی جانب سے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 8 روز کی توسیع کی درخواست کی گئی، تفتیشی افسر ملک اویس احمد نے کہا کہ ملزمان کے قبضے سے 25 سمز برآمد کرنی ہیں جو استعمال ہوتی رہیں، گرفتار ملزمان کے گوگل اکاؤنٹس کا سراغ بھی لگانا ہے، ملزمان کے بیانات کی روشنی میں دیگر شریک ملزمان اور افسران کا سراغ بھی لگانا ہے۔

عدالت نے تفتیشی افسر کے دلائل سننے کے بعد ایف آئی اے کی مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کر دی۔

عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ ایف آئی اے نے گوگل اکاؤنٹس برآمد کرنے ہیں جو پہلے ہی برآمد موبائل فونز میں شامل ہیں۔

عدالت نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے ایف آئی اے کو آئندہ سماعت پر ان کا چالان بھی پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ایف آئی اے نے آن لائن قرض ایپلیکیشن کی بلیک میلنگ سے تنگ آکر خودکشی کرنے والے شہری کے معاملے میں مذکورہ ایپلی کیشن کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے مختلف مقامات پر چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران متعدد لیپ ٹاپس اور کمپیوٹرز قبضے میں لیے تھے۔

ترجمان ایف آئی اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سائبر کرائم سرکل راولپنڈی نے مختلف کارروائیوں کے دوران آن لائن لون ایپلی کیشنز کے ذریعے بلیک میلنگ میں ملوث 9 ملزمان کو گرفتار کر لیا، سائبر کرائم سرکل نے یہ کارروائیاں فنانشل سروسز کے ساتھ کیں۔

شہری کی خودکشی

چند روز قبل راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے ایک بے روزگار شہری نے قرض ایپلی کیشن کے ذریعے لیے گئے مبینہ 8 لاکھ روپے کی عدم ادائیگی پر ’دھمکیاں‘ ملنے سے تنگ آکر خودکشی کرلی تھی۔

اپنا نام ظاہر نہ کرنے پر جاں بحق 42 سالہ شہری کی اہلیہ نے بتایا تھا کہ ان کے شوہر نے دو الگ ایپلی کیشنز سے قرض لیا جس پر ایک ایپلی کیشن کا قرض بڑھ کر 7 لاکھ روپے سے زیادہ ہوگیا۔

قرض ایپلی کیشن ’ایزی لون‘ سے قرض لینے والے بیروزگار شہری نے روزانہ کی بلیک میلنگ اور بڑھتے ہوئے سود سے تنگ آکر خودکشی کی۔

ان کی اہلیہ نے کہا تھا کہ 6 ماہ قبل ان کے شوہر کو ملازمت سے نکالا گیا تھا جس کی وجہ سے بچوں کی اسکول فیس اور گھر کا کرایہ ادا کرنا مشکل ہوگیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ محمد مسعود نے بچوں کی فیس اور مکان کا کرایہ ادا کرنے کے لیے ’ایزی لون‘ ایپلی کیشن سے 13 ہزار روپے قرض لیا جو کچھ ہی دنوں میں عدم ادائیگی پر سود کے ساتھ بڑھ کر ایک لاکھ روپے ہوگیا، سود سمیت ادائیگی کے لیے انہوں نے ’بھروسہ‘ نامی دوسری ایپلی کیشن سے دوبارہ قرض لیا جو چند ہفتوں میں سود کے اضافے سے 7 لاکھ ہوگیا۔

مقتول کے اہل خانہ نے بتایا تھا کہ قرض دینے والوں کی دھمکیوں سے تنگ آکر انہوں نے پنکھے سے پھندا لگا کر خودکشی کرلی اور ان کے دو بچے ہیں۔

اہلیہ کا مزید کہنا تھا کہ قرض ایپلی کیشن میں ابتدائی طور پر کہا گیا تھا کہ مسعود کو 14 فیصد سود کی ادائیگی کے ساتھ قرض واپس کرنا تھا لیکن اس میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ قرض ادائیگی کی تاخیر پر ایپلی کیشن والے روزانہ کال کرکے دھمکاتے اور پولیس کارروائی سے ڈراتے تھے جس سے تنگ آکر شوہر نے خودکشی کرلی۔


اپنا تبصرہ لکھیں