اداکار فیروز خان کی جانب سے فون نمبر لیک کرنے کے معاملے پر یاسر حسین نے کہا کہ جب سے سوشل میڈیا پر ان کا نمبر لیک ہوا ہے تب سے انہیں کئی لوگ فون کرکے تنگ کرتے ہیں،’اگر فیروز خان نے میرا نمبر لیک کرکے مجھے عزت نہیں دی تو کیا میں بھی ان جیسا بن جاؤں؟‘
حال ہی میں اداکار یاسر حسین نے ایف ایچ ایف پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے فون نمبر لیک کرنے کے معاملے اور ایوارڈز شوز سے متعلق گفتگو کی۔
ڈرامے نہ کرنے سے متعلق بات کرتے ہوئے یاسر حسین نے کہا کہ انہیں ڈراما دیکھنے میں مزہ نہیں آرہا تو وہ کیوں کریں؟
’ٹی وی اسکرین پر جو نشر ہورہا ہے عوام دیکھ رہی ہے، ہم عوام کو قصور وار نہیں ٹھہرا سکتے، ہم خود اچھے اسکرپٹ نہیں لکھ رہے، کابلی پلاو بہترین ڈرامے کی ایک مثال ہے، ہمارا ڈراما ایک کمرے سے باہر نہیں نکل رہا، کب تک ہم ڈرامے میں فلم دکھانے کی کوشش کریں گے، ڈرامے بہت بورنگ ہوتے جارہے ہیں۔‘
اداکار نے کہا کہ کتنی افسوس کی بات ہے کہ بشریٰ انصاری جیسی سینئر اداکارہ سے ساس کے کردار کروائے جارہے ہیں، انہوں نے 26 سال کی عمر میں بزرگ خاتون کا کردار ادا کیا تھا، یہ بڑے اداکاروں کی پہچان ہے، ثانیہ سعید، شگفتہ اعجاز، صبا پرویز جیسی اداکاروں سے ہم کیا کام لے رہے ہیں؟’
یاسر حسین نے کہا کہ ٹی وی میں ایسے ڈرامے نشر ہورہے ہیں جو بچوں کو نہیں دیکھنے چاہیے اور جب سنیما کی بات آئے تو فلم سے ایسے سین کو کاٹ دیتے ہیں۔
بولی ووڈ اداکارہ و سابق مس ورلڈ ایشوریا رائے بچن کی 50ویں سالگرہ پر یاسر حسین نے کہا کہ ’میں حیران ہوگیا تھا جب مجھے معلوم ہوا کہ ایشوریا 50 برس کی ہوگئی ہیں، اگر وہ پاکستان میں ہوتیں تو وہ 30 برس کی ہوتیں، کیونکہ یہاں لڑکیوں کی عمر رُک جاتی ہے۔‘
اداکار نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’پاکستان میں دماغی طور پر اور عمر میں بڑے ہونا مشکل ہے۔‘
اس کے علاوہ ایوارڈ شوز سے متعلق اداکار نے کہا کہ ’میرے گھر کی دیوار اور ڈبوں میں ایوارڈز سے بھرے ہوئے ہیں، ایوارڈز فضول چیز ہے، اسے سنجیدہ نہیں لینا چاہیے، آج کل کوئی ایوارڈز کو نہیں مانتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ایوارڈز کے ساتھ کچھ پیسے دیں یا معاوضہ بڑھانا چاہیے، یہ بھی غلط ہے کہ ایک شخص کو دو یا تین ایوارڈز ایک ساتھ دیے جارہے ہیں۔
یاسر حسین نے کہا کہ انہیں لندن میں بھارتیوں کے سامنے بہترین اداکار کا ایوارڈ مل جاتا ہے لیکن پاکستان میں کبھی ایوارڈ نہیں ملا۔
اداکار نے کہا کہ اگر مجھے کسی نے ایوارڈ شو میں مدعو کرنا ہے تو پہلے مجھے اس کا معاوضہ ادا کریں، ’اگر کسی دوسرے ملک ایوارڈز شوز ہورہے ہیں اور آپ مجھے مدعو کرنا چاہتے ہیں تو جب تک مجھے بزنس کلاس کا ٹکٹ نہیں دیں گے میں ایوارڈ شو میں نہیں جاؤں گا، مجھے بار بار فون کال کرکے اکانومی کلاس میں آنے کے لیے اصرار مت کریں۔‘
یاسر حسین نے کہا کہ ’ایسے کسی ایوارڈ شو میں نہیں جاؤں گا جہاں میرا کوئی کام نہیں اور بزنس کلاس ٹکٹ نہیں ہے، تمام اداکاروں کو یہی کرنا چاہیے لیکن ہمارے اداکار ڈرپوک ہیں۔
پوڈکاسٹ کے دوران اپنے دو ٹوک انداز کے حوالے سے یاسر حسین نے کہا کہ بولنے سے قبل جو لوگ نقصان اور فائدے کے بارے میں سوچتے ہیں وہ کبھی نہیں بول سکتے، اگر کوئی مجھے غلط بات کہے تو میں بھی اسے اسی لہجے میں جواب دوں گا، میں ایک اداکار ہونے کے بعد انسان بھی ہوں۔’
اداکار فیروز خان کی جانب سے فون نمبر لیک کرنے کے معاملے پر یاسر حسین نے کہا کہ انہیں کئی لوگوں کی کالز آتی ہیں، ’صبح چار بچے لوگ کال کرکے تنگ کررہے ہوتے ہیں لیکن میں انہیں بلاک کردیتا ہوں۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس معاملے کے بعد انہوں نے اپنا فون نمبر پھر بھی تبدیل نہیں کیا۔
جس پر میزبان نے سوال پوچھا کہ ’آپ دوٹوک انداز رکھتے ہیں، فیروز خان نے آپ کا نمبر لیک کیا تو آپ نے ان کے ساتھ ویسا کیوں نہیں کیا؟‘
جس پر یاسر حسین نے کہا کہ ’اخلاقیات کے کچھ اصول ہوتے ہیں جس پر عمل کرنا سب کا فرض ہے، میں نے بھی ویسا ہی کیا، شوبز انڈسٹری میں اسپاٹ بوائے کے پاس بھی ہمارا نمبر ہوتا ہے لیکن وہ لیک نہیں کرتے کیونکہ وہ ہماری عزت کرتے ہیں۔‘
یاسر حسین نے کہا کہ ’اگر فیروز خان نے میرا نمبر لیک کرکے مجھے عزت نہیں دی تو کیا میں بھی ان جیسا بن جاؤں ؟‘
یاد رہے کہ فیروز خان نے اہلیہ پر تشدد کرنے کے الزامات لگانے والوں کو قانونی نوٹس بھیجا تھا جس کی تصاویر انہوں نے انسٹاگرام پر پوسٹ کردیں، ان تصاویر پر اداکاروں کے گھر کا پتا اور موبائل نمبرز درج تھے۔
تاہم فیروز خان نے کچھ ہی دیر بعد وہ پوسٹ ڈیلیٹ کردی لیکن تب تک وہ پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی جس کے بعد سے فیروز خان کو قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔