اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری حکومت کے فوج کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں اور فوج حکومت کی تمام پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ جمہوری حکومت ہے جو الیکشن جیت کر آئی ہے، حکومت سنبھالی تو معاشی چیلنجز کا سامنا تھا اور راتوں رات معیشت کو ٹھیک نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو درست سمت میں گامزن کردیا ہے، نہیں چاہتے کہ ہماری معیشت کا انحصار قرضوں پر ہو۔
آگے بڑھنے کے لیے کرپشن کا خاتمہ بہت ضروری ہے: وزیراعظم
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں کیونکہ آگے بڑھنے کے لیے کرپشن کا خاتمہ بہت ضروری ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ کورونا سے متعلق پاکستان نے بہترین فیصلے کیے، ہم نے آنکھیں بند کر کے مکمل لاک ڈاؤن کی پالیسی نہیں اپنائی۔
انہوں نے کہا کہ 20 سال برطانیہ میں رہا ہوں اس لیے جانتا ہوں کہ آزادی اظہار رائے کا کیا مطلب ہے، پاکستان میں میڈیا پر کوئی قدغن نہیں ہے، میرے دور میں حکومت پر سب سے زیادہ تنقید ہوئی، مجھے حکومت پر تنقید سے کوئی پریشانی نہیں لیکن ہماری حکومت کے خلاف پراپیگنڈہ کیا گیا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں فوجی قیادت سے بہترین تعلقات ہیں جو ماضی میں بہتر نہیں رہے، ہم فوج کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں اور فوج حکومت کی تمام پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے، افغانستان سمیت ہر معاملے پر فوج ہمارے ساتھ ہے۔
‘افغان امن عمل معاہدہ ایک معجزہ ہے’
افغان امن عمل سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان مسئلے کے حل کے لیے بہت کاوشیں کیں، افغانستان میں اگر بدامنی ہوگی تو پاکستان بھی متاثر ہوگا، میں کہتا رہا افغان مسئلے کا حل مذاکرات ہیں، جو افغان عوام کے لیے بہتر ہوگا وہی ہمارے لیے بھی بہتر ہوگا، بعض عناصر افغان امن عمل متاثر کرنا چاہتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل معاہدہ ایک معجزہ ہے، بھارت کی افغانستان میں سرگرمیاں پاکستان کے لیے تشویشناک ہیں، بھارت افغانستان کے معاملات میں مداخلت کرتا ہے اور سات گنا بڑا ملک پڑوسی ممالک میں مداخلت کرے تو مسائل ہوتے ہیں۔
سعودی عرب کے ساتھ بھی پاکستان کے بہترین برادرانہ تعلقات ہیں: وزیراعظم
وزیراعظم نے کہاکہ اقتدار میں آیا تو بھارت کی طرف امن کے لیے ہاتھ بڑھایا، بھارت کوکسی بھی پاکستانی سے بہتر جانتا ہوں وہاں انتہا پسندوں کی حکومت ہے، آر ایس ایس ایک انتہا پسند تنظیم ہے اور بی جے پی آر ایس ایس کے انتہا پسندانہ نظریات پر عمل پیرا ہے، بھارتی حکومت نازیوں سے متاثر ہے۔
مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کشمیر پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا قائدانہ کردار چاہتے تھے، سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے بہترین برادرانہ تعلقات ہیں اور ہمیشہ دوستانہ تعلقات رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے کچھ ممالک تجارتی مفادات کی وجہ سےکشمیر میں بھارتی ناانصافیوں پر خاموش ہیں تاہم پاکستان چپ کرکے نہیں بیٹھے گا۔
‘پاکستان کا معاشی مستقبل چین سے جڑا ہے’
چین کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا معاشی مستقبل چین سے جڑا ہے، چین سے تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہیں، امریکا سے بھی بہترین تعلقات ہیں لیکن پاکستان کو چین یا امریکا سمیت کسی کا کیمپ بننے کی ضرورت نہیں۔
مسئلہ فلسطین پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چند ملکوں کے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا،فلسطین کا منصفانہ حل نکالنا ہوگا،فلسطین کے معاملے پر یکطرفہ فیصلے مسائل کا حل نہیں، اسرائیل جب تک فلسطین کو الگ ریاست نہ دے تب تک مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔