غیر معمولی نیند کے نمونوں کا دل کے دورے اور فالج کے خطرے سے تعلق، تحقیق میں انکشاف

غیر معمولی نیند کے نمونوں کا دل کے دورے اور فالج کے خطرے سے تعلق، تحقیق میں انکشاف


نئی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ غیر معمولی نیند کے نمونے، جیسے مختلف اوقات میں سونا اور جاگنا، دل کے دورے اور فالج کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں، یہاں تک کہ ان افراد کے لیے بھی جو مطلوبہ نیند کی مقدار پوری کرتے ہیں۔

ماضی کی تحقیق عموماً نیند کی مدت کے اثرات پر مرکوز رہی ہے، تاہم نیند کے چکر میں تبدیلیوں کے اثرات پر کم تحقیق کی گئی ہے، جیسا کہ اس نئی تحقیق کے محققین نے بیان کیا۔

اس تحقیق کے دوران، 40 سے 79 سال کی عمر کے 72,269 شرکاء کا سات دن تک سرگرمی کا ڈیٹا ٹریک کیا گیا، جنہوں نے کبھی کوئی بڑی دل کی بیماری یا حملے کا سامنا نہیں کیا تھا۔

تحقیق میں ہر فرد کی نیند کی باقاعدگی کا انڈیکس (SRI) حساب کیا گیا، جس میں زیادہ اسکور والے افراد کو زیادہ باقاعدہ سونے والے افراد کے طور پر درجہ بند کیا گیا۔ اگلے آٹھ سالوں کے دوران، محققین نے دل کی بیماری، دل کے دورے، دل کی ناکامی، اور فالج کے واقعات کا جائزہ لیا۔ نتائج سے پتا چلا کہ جو افراد غیر معمولی نیند کے نمونوں کا شکار تھے، وہ ان بیماریوں کا شکار ہونے کے لیے 26% زیادہ امکان رکھتے تھے، جن کے نیند کے معمولات باقاعدہ تھے۔

یہ 26% کا اضافہ مختلف عوامل جیسے عمر، جسمانی سرگرمی، شراب نوشی، اور تمباکو نوشی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ تاہم یہ تحقیق مشاہداتی تھی، اس لیے یہ صرف تعلق کو ثابت کرتی ہے، نہ کہ کسی سبب اور اثر کو۔

تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو افراد زیادہ باقاعدہ نیند لیتے تھے، وہ اپنی عمر کے مطابق سات سے نو گھنٹے کی نیند کی تجویز کردہ مقدار پوری کرنے کے امکانات زیادہ رکھتے تھے۔ باقاعدہ نیند لینے والے 61% افراد نے یہ مقدار پوری کی، جبکہ غیر معمولی نیند لینے والوں میں یہ شرح صرف 48% تھی۔

یہ تحقیق اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے کہ نیند کی باقاعدگی نیند کی مقدار سے زیادہ اہم ہو سکتی ہے۔

محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ نیند کی باقاعدگی دل کی صحت کے لیے زیادہ اہم ہو سکتی ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں