غیر قانونی غیر ملکیوں کو بےدخل کرنے کیلئے ملک گیر آپریشن کا آغاز

غیر قانونی غیر ملکیوں کو بےدخل کرنے کیلئے ملک گیر آپریشن کا آغاز


حکومت کی جانب سے غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم غیر ملکیوں کے لیے رضا کارانہ طور پر ملک چھوڑنے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن تکنیکی طور گزشتہ رات 12 بجے ختم ہوگئی جس کے بعد ملک بھر میں موجود بغیر سفری دستاویزات رہائش پذیر غیر ملکیوں کی بے دخلی کے لیے کارروائی شروع کردی۔

دارالحکومت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ افغان مہاجرین سمیت سفری دستاویزات نہ رکھنے والے تارکین وطن کی رضاکارانہ واپسی کے لیے دی گئی مہلت 31 اکتوبر کو ختم ہونے کے بعد حکومتی کریک ڈاؤن کا آغاز ہو جائے گا۔

تاہم صوبوں کے مختلف عہدیداروں نے دعویٰ کیا کہ یکم نومبر کو اپنی مرضی سے ملک سے باہر نکلنے والوں کو پریشان نہیں کیا جائے گا لیکن جو لوگ سرحد پار جانے کے لیے تیار نہیں ہیں انہیں چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں قائم کیے گئے ’ہولڈنگ سینٹرز‘ میں رکھا جائے گا۔

اپنے بیان میں نگران وزیر داخلہ نے حکام اور ایجنسیوں کو ہدایت کی تھی کہ ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد ’ہولڈنگ سینٹرز‘ میں رکھے گئے غیر دستاویزی تارکین وطن کے ساتھ احترام سے پیش آئیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے غیرقانی تارکین وطن کے ساتھ بدتمیزی یا بدسلوکی کی شکایات کو دور کرنے کے لیے ایک شکایت سیل قائم کیا ہے، اس کا یو اے این نمبر 051111367226 ہے جبکہ ہاٹ لائن نمبر 0519211685 ہے۔

تاہم دوسری جانب اسلام آباد میں حکام نے ان بستیوں کو مسمار کر دیا جہاں افغان شہری مقیم تھے اور وہ اپنا سامان ملبے سے چھانٹتے نظر آئے۔

30 اکتوبر کو وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے کے تحت تمام غیر قانونی، غیر رجسٹرڈ غیر ملکیوں کی وطن واپسی سے متعلق اپنی اجازت سے آگاہ کیا۔

دوسری جانب نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے پڑوسی ملک جانے والی بس میں سوار ہونے کے لیے قطار میں کھڑے افغان شہریوں کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شیئر کی۔

سرفراز احمد بگٹی نے کہا کہ وطن واپسی کا سفر شروع کرنے والے 64 افغان شہریوں کو آج ہم نے الوداع کہا۔

اپنی پوسٹ میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی کسی بھی غیر ملکی جس کے پاس ضروری دستاویزات نہ ہوں کو اپنے وطن واپس بھیجنے کے پاکستان کے عزم کا اظہار ہے۔

ایک لاکھ 40 ہزار غیر ملکی واپس جاچکے، ترجمان وزارت داخلہ

وزارت داخلہ نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی رضاکارانہ واپسی کے اعداد و شمار جاری کر دیے جن کے مطابق اب تک ایک لاکھ 40 ہزار 322 غیر ملکی واپس جا چکے ہیں۔

ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق یکم نومبر سے غیر قانونی طور پر موجود غیر ملکیوں کو ان کے ممالک میں واپس بھجوانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، رضاکارانہ طور پر غیر ملکیوں کی واپسی کا اب بھی خیر مقدم کیا جائے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اپنے ممالک کو واپس جانے یا ڈی پورٹ ہونے والوں کو باعزت طریقے سے بھجوایا جارہا ہے، انہیں کھانا، میڈیکل کی سہولت بھی فراہم کی جارہی ہے۔

وزیر خارجہ نے خدشات کو ’بڑی غلط فہمی‘ قرار دے دیا

نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے حکومت کے فیصلے پر پیدا ہونے والے خدشات کو ’بڑی غلط فہمی‘ قرار دیتے ہوئے اسے خاص طور پر میڈیا کی کارستانی کہا۔

ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے نوٹ کیا کہ میڈیا کو حقیقی صورتحال سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے، میں صرف یہ کہوں گا کہ افغان مہاجرین کی اکثریت جن کے پاس رجسٹریشن کارڈز ہیں، انہیں بے دخل نہیں کیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ جن شہریوں کے پاس دستاویزات ہیں، انہیں بھی نہیں نکالا جا رہا۔

فوٹو: نادر گرامانی
فوٹو: نادر گرامانی

نگران وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ وہ افغان شہری جن کا تعلق کمزور کمیونٹیز ہے جن میں اقلیتیں یا کچھ اور لوگ ہیں جنہیں یہ خدشہ ہے کہ وہاں جانے کے بعد انہیں کچھ مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا، ہم ان کے لیے بھی لچکدار رویہ اپنائیں گے۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ صرف ان لوگوں کو جن کے پاس کسی قسم کی دستاویزات نہیں ہیں، جو بغیر کسی دستاویزات کے یہاں مقیم ہیں، انہیں اپنے وطن واپس جانے کے لیے کہا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نگران وزیراعظم اور ان کی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ایسے لوگوں کو عزت و احترام کے ساتھ رکھا جائے گا، ان کی خواتین اور بچوں کا خیال رکھا جائے گا۔

طالبان کا افغان شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کیلئے مزید وقت دینے کا مطالبہ

ادھر افغانستان کی طالبان حکومت نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ ملک میں موجود غیر دستاویزی افغان شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے مزید وقت دے کیونکہ سرحدی چیک پوسٹوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے جب کہ ہزاروں افراد وطن واپس آرہے ہیں۔

طالبان حکام نے پاکستان اور دیگر ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے کئی دہائیوں تک جاری والے تنازعات کے دوران ملک سے فرار ہونے والے لاکھوں افغان شہریوں کی میزبانی کی۔

بیان میں مزید گیا کہ پاکستان اب افغان شہریوں کو زبردستی ملک بدر نہ کرے بلکہ انہیں تیاری کے لیے مزید وقت دے۔

طالبان کی حکومت نے افغان شہریوں کے وطن واپس آنے پر زور دیا لیکن اس نے پاکستان کے اقدامات کی بھی مذمت کی اور کہا کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے شہریوں کو سزا دی جا رہی ہے، اس نے لوگوں کی وطن واپسی کے لیے مزید وقت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں