غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی کی ڈیڈلائن میں ایک روز باقی، حکام کا نرمی نہ کرنے کا عندیہ

غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی کی ڈیڈلائن میں ایک روز باقی، حکام کا نرمی نہ کرنے کا عندیہ


ملک کے وفاقی اور تمام صوبوں کے حکام نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کو ملک بدر کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے مقرر کردہ ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد رضاکارانہ طور پر ملک نہ چھوڑنے والے تمام افراد کو پکڑنے کی تیاریوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔

نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ یکم نومبر کی ڈیڈ لائن کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

ان کے علاوہ خیبر پختونخوا کے محکمہ داخلہ اور قبائلی امور کے ترجمان نے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کو بتایا کہ یکم اکتوبر سے 23 اکتوبر کے درمیان تقریباً 33 ہزار 555 غیر دستاویزی افغان تارکین وطن ضلع خیبر کے راستے ملک چھوڑ گئے۔

پی پی آئی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 174 ٹرکوں میں 149 خاندان افغانستان واپس گئے۔

پشاور میں کمشنریٹ برائے افغان مہاجرین کے ایک عہدیدار نے اے پی پی کو بتایا کہ 15 اگست 2021 میں افغان طالبان کی جانب سے کابل میں اقتدار سنبھلانے کے بعد 15 لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان میں داخل ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ان میں سے تقریباً نصف یو این ایچ سی آر کے پاس رجسٹرڈ ہیں جو یورپ، برطانیہ، امریکا اور دیگر ممالک میں آبادکاری کے خواہاں ہیں جب کہ باقی شہریوں کے پاس کوئی سفری دستاویز نہیں ہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ زیادہ تر غیر دستاویزی افغان شہری پشاور، کراچی اور مردان میں رہائش پذیر ہیں۔

دوسری جانب ان تارکین وطن کی وطن واپسی کے منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے جنہیں ’ہولڈنگ سینٹرز‘ میں رکھا جائے گا، سرفراز بگٹی نے کہا کہ ایسے لوگوں کی ملک بدری کا عمل ایک سے چار ہفتوں کے درمیان شروع ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکام کو واضح طور پر ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام لوگوں کے ساتھ باوقار برتاؤ کریں، خاص طور پر خواتین، بچوں اور بزرگوں کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آئیں اور انہیں طعام و طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ پہلے مرحلے کے دوران درست دستاویزات کے حامل افراد کو واپس بھیجا جائے گا، اس کے بعد نادرا سے غیر قانونی طور پر پاکستانی قومی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ حاصل کرنے والے غیر ملکیوں کی شناختی دستاویزات کی منسوخی کے بعد ملک بدری کی کارروائی جائے گی۔

انہوں نے کہا اس کے بعد ان لوگوں کو بھی واپس بھیج دیا جائے گا جن کے پاس رجسٹریشن پروف (پی او آر) کارڈ ہے کیونکہ اب ان کے اپنے آبائی ملک کے حالات بہتر ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اتھارٹی چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہے، حکومت نے جیو فینسنگ کرلی ہے، ان علاقوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے جہاں غیر قانونی تارکین وطن رہائش پذیر ہیں۔


اپنا تبصرہ لکھیں