علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی گرفتار، کئی مظاہرین بھی حراست میں، کچھ جان بچا کر فرار ہونے میں کامیاب


اسلام آباد: علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری اور احتجاجی صورتحال

اسلام آباد میں جاری آپریشن کے دوران وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی کو ایک چھوٹی سوزوکی وین میں سفر کرتے ہوئے حراست میں لے لیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مکمل نگرانی کے بعد دونوں کو گرفتار کیا۔

پی ٹی آئی کے احتجاج میں صورتحال مزید خراب ہوگئی جب مرکزی قائدین کے لیے بنائے گئے کنٹینر میں آگ بھڑک اٹھی۔ اسلام آباد میں رینجرز کی جانب سے مظاہرین کی گرفتاریاں بھی جاری ہیں، جبکہ ڈی چوک پر مظاہرین منتشر ہو چکے ہیں اور وہاں ہو کا عالم ہے۔

مزید تفصیلات کے مطابق علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی نے آپریشن کے دوران گاڑی تبدیل کی اور بلیو ایریا کے کلثوم پلازہ کے قریب سے نکلنے کی کوشش کی۔ اطلاعات کے مطابق دونوں جناح ایونیو سے ایک ہی گاڑی میں روانہ ہوئے، تاہم ان کے حتمی مقام کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ بشریٰ بی بی کی گاڑی کو کے پی ہاؤس کی جانب لے جایا گیا، جبکہ اسلام آباد پولیس ان کا تعاقب کر رہی ہے۔

رہنماؤں کے جانے کے بعد مظاہرین بھی جناح ایونیو اور سیونتھ ایونیو سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئے اور بڑی تعداد میں گاڑیاں چھوڑ کر رہائشی علاقوں کی طرف جانے لگے۔

دوسری جانب، ایک ویڈیو میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ احتجاج کے دوران اب تک 15 کارکن جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔ شدید شیلنگ اور سنائپر فائرنگ کے باعث مظاہرین منتشر ہو گئے۔ ویڈیو میں یہ بھی دکھایا گیا کہ علی امین گنڈا پور نے گاڑی تبدیل کر کے نکلنے کی کوشش کی، لیکن کارکنوں نے ان کا راستہ روک لیا اور عمران خان کی رہائی کے بغیر جانے کی اجازت نہ دینے کا مطالبہ کیا۔

اس دوران، ماہ رخ نامی کارکن بشریٰ بی بی کی گاڑی کے پاس گئیں اور انہیں صورتحال سے آگاہ کیا۔ بشریٰ بی بی، جو پہلے اس تمام معاملے سے لاعلم تھیں، نے مزید معلومات حاصل کیں اور کارکنوں کے متعلق سوالات کیے۔ صورتحال مزید پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے، اور مظاہرین کے درمیان بے چینی برقرار ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں