لاہور – مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام نے سیاسی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں جاری مظاہروں اور دھرنوں کی سیاست سے باز رہیں کیونکہ یہ اقدامات ملک و قوم کے لیے نقصان دہ ہیں۔ یہ بات کل مسالک علماء بورڈ کے اجلاس میں کہی گئی جو اتوار کے روز مولانا عاصم مخدوم کی صدارت میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں علامہ محسن گولڑوی، قاری خالد محمود، آغا صغیر عباس ورک، اور علامہ محمد بدر سمیت دیگر نے شرکت کی۔ علمائے کرام نے کہا کہ اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں تو انہیں موجودہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے میں بھی کوئی عار نہیں ہونی چاہیے۔
قومی مفاد پر توجہ کی ضرورت
علمائے کرام نے ضلع کرم کی سنگین صورتحال، خاص طور پر پاراچنار میں ہونے والے تشدد کی طرف توجہ دلائی جہاں متعدد جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ سیاسی رہنما اپنی سیاست بچانے میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں جبکہ علاقے میں انسانی بحران بڑھتا جا رہا ہے۔
کشیدگی میں اضافہ
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ پی ٹی آئی کا قافلہ بشریٰ بی بی اور خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پشاور سے اسلام آباد کی جانب روانہ ہو چکا ہے۔ حکومت نے دارالحکومت کی جانب جانے والے اہم راستوں کو کنٹینرز اور رکاوٹوں سے بند کر دیا ہے تاکہ مزید ہنگامہ آرائی کو روکا جا سکے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ پنجاب کے مختلف شہروں سے ان کے تقریباً 490 کارکنوں اور رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ مزید 100 لاپتہ ہیں۔
علمائے کرام نے زور دیا کہ قومی مسائل کے حل کے لیے تعمیری مذاکرات اور عوامی مفادات پر توجہ دینا ناگزیر ہے۔