عدالت میں ویڈیو پیش کیے جانے تک فرد جرم قبول نہیں کرینگے: رانا ثناء


لاہور: مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے اے این ایف کی جانب سے ویڈیو پیش کیے جانے تک فرد جرم قبول کرنے سے انکار کردیا۔

لاہور کی انسداد منشیات کی عدالت میں جج شاکر حسین نے رانا ثناء اللہ کے خلاف منشیات کیس کی سماعت کی۔

اس دوران رانا ثناء اللہ کے وکیل نے عدالت سے فرد جرم عائد نہ کرنے کی استدعا کی جب کہ اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے ضمنی چالان عدالت میں پیش کیا جاچکا ہے اور رانا ثناءاللہ کے وکلاء کو چالان کی کاپیاں بھی تقسیم ہوچکی ہیں۔

بعدازاں عدالت نے رانا ثناء اللہ کے وکیل کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جھوٹے مقدمے پر حکومت بے نقاب ہو رہی ہے کیونکہ یہ کیس کے اصل حقائق عوام کے سامنے نہیں آنے دینا چاہتی۔

انہوں نے کہا کہ کیس کا اوپن ٹرائل ہونا چاہیے، جب تک اوپن ٹرائل نہیں ہو گا کارروائی آگے نہیں چلنے دیں گے۔

گفتگو کے دوران رانا ثناءاللہ نے سوال کیا کہ وہ ویڈیو کہاں ہے جس کے بارے میں حکومت ہرجگہ بات کرتی رہی؟ اگرویڈیو موجود ہے تو عدالت میں پیش کی جائے،  یہ کیس ویڈیو سامنے آنے تک نہیں چل سکتا اس لیے عدالت میں ویڈیو کی درخواست دائر کی ہے۔

لیگی رہنما نے وزیر مملکت شہریار آفریدی کا نام لیے بغیر کہا کہ کہتے تھے ویڈیو وزیراعظم کو بھی دکھائی ہے تو پھر منظر عام کیوں نہیں کی؟ فرد جرم تب تک قبول نہیں کریں گے جب تک ویڈیو عدالت میں پیش نہیں کی جائے گی۔

رانا ثناء نے بتایا کہ نیب نے 2 ہفتے میں تفصیلات جمع کرانے کا کہا ہے، یعنی پیدا ہونے سے اب تک کی تمام معلومات نیب نے مانگی ہیں۔

نواز شریف سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف نےخط یا جو پیغام بھیجا ہے وہ جمہوری ہے اور اس میں سیاسی جماعتوں کی عزت ہے ۔

آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر انہوں نے کہا کہ پارلیمانی پروسیجر کو مکمل کرنے کی ضرورت ہے، قومی معاملات پر ہماری پالیسیاں بھی اسی نوعیت کی ہونی چاہئیں، جلد بازی کسی کےلیے بھی بہتر نہیں ہے۔

امریکا اور ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے سوال پر رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو اس معاملے پر ایوان کو اعتماد میں لے کر پالیسی بیان دینا چاہیے۔

خیال رہے کہ منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کو گزشتہ ماہ لاہور ہائیکورٹ نے  درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے  جیل سے رہا کر دیا تھا۔

عدالت کی جانب سے رانا ثناء اللہ کو 10، 10 لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا گیا تھا۔

رانا ثناء اللہ کی جانب سے مچلکے جمع ہونے کے بعد لیگی رہنما کو لاہور کی کیمپ جیل سے رہا کیا گیا تھا۔


اپنا تبصرہ لکھیں