عالمی بینک نے پنجاب میں خاندانی منصوبہ بندی پروگرام کیلئے 10 کروڑ ڈالر کی منظوری دے دی

عالمی بینک نے پنجاب میں خاندانی منصوبہ بندی پروگرام کیلئے 10 کروڑ ڈالر کی منظوری دے دی


عالمی بینک نے پنجاب فیملی پلاننگ پروگرام کے لیے 10 کروڑ ڈالر کی منظوری دے دی تاکہ ملک کی تقریباً نصف آبادی پر مشتمل صوبے میں خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات کا استعمال بڑھایا جاسکے۔

اسلام آباد میں عالمی بینک کے ریزیڈنٹ مشن کی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ بینک کے بورڈ آف ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی جانب سے منظور شدہ قرض، خاندانی منصوبہ بندی کی معیاری خدمات تک مفت رسائی فراہم کرنے کے لیے پروگرام میں سہولت فراہم کرے گا۔

یہ پروگرام خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات کی فراہمی کے نظام میں دیکھ بھال کے معیار کو ادارہ جاتی بنائے گا، ساتھ ہی عوامی معلومات اور مہم میں بھی معاونت کرے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ خاندانوں کو خاندانی منصوبہ بندی کے فوائد سے آگاہ کیا جا سکے۔

پاکستان کے لیے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بنہیسن نے کہا کہ ’اس اہم پروگرام کا مقصد تولیدی صحت کی دیکھ بھال تک عالمگیر رسائی اور 2030 تک پنجاب میں خاندانی منصوبہ بندی کے طریقوں کے استعمال کو 60 فیصد تک بڑھانا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ پاکستان کی ترقی کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ آبادی میں اضافے کی حد سے زیادہ شرح ترقی کو روکتی، انسانی سرمایے کے جمع ہونے کو سست کرتی اور خاندانوں کو غریب رکھنے میں مدد دیتی ہے۔‘

پنجاب 11 کروڑ نفوس کی آبادی پر مشتمل صوبہ ہے جو ملکی آبادی کے 53 فیصد کے برابر ہے اس کے باوجود یہاں شرح پیدائش بلند اور مانع حمل کی شرح کم ہے۔

پنجاب میں شرح افزائش گزشتہ دہائی سے جمود کا شکار ہے یعنی فی تولید کے قابل عورت 3.4 فیصد شرح پیدائش اور جدید طریقوں سے مانع حمل کی شرح صرف 27 فیصد ہ

مزید برآں خاندانی منصوبہ بندی کی پوری نہ ہونے والی ضرورت تقریباً 16 فیصد ہے اور صرف 50 فیصد خواتین ہی جدید مانع حمل طریقوں سے اپنی خاندانی منصوبہ بندی کی ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔

پنجاب میں پیدائش کے درمیان اوسطاً 26.6 ماہ کے وقفے کے ساتھ ماں اور بچے دونوں صحت کے مسائل کے خطرے سے دوچار ہیں۔

اس کے علاوہ پاکستان میں گزشتہ زچگی کے 2 سال کے اندر پیدا ہونے والے نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح ایک ہزار زندہ بچوں کی پیدائش میں سے 100 اموات کی ہے۔

پروجیکٹ دستاویز کے مطابق یہ شرح گزشتہ زچگی کے بعد 4 سال کے عرصے میں پیدا ہونے ایک ہزار زندہ بچوں میں 39 اموات کی ہے۔

عالمی بینک کا یہ پروگرام کلینکل فرنچائزنگ، واؤچر اسکیموں، اور کمیونٹی لیڈرز کے ذریعے فیملی پلاننگ کونسلنگ جیسی اختراعات کو بڑھا دے گا، جنہیں پنجاب کے مختلف اضلاع میں پائلٹ کیا گیا ہے اور خاندانی منصوبہ بندی کے نتائج میں بہتری دیکھی گئی ہے۔

پروگرام کے ٹیم لیڈر،مناو بھٹارائی نے کہا کہ ’خاندانی منصوبہ بندی جوڑوں کو اس انتخاب کے قابل بناتی ہے کہ وہ کتنے بچے اور کب پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

عہدیدار نے کہا کہ ’افراد کو اپنے خاندانوں کی منصوبہ بندی کرنے کے قابل بنانا غیر منصوبہ بند یا غیر ارادی حمل کو روکنے میں مدد کرتا ہے، جو بالآخر شرح پیدائش میں کمی کا باعث بنتا ہے‘۔


اپنا تبصرہ لکھیں