عالمی ادارہ صحت کا عالمی رہنماؤں سے کورونا کو سیاست کی نذر نہ کرنے کا مطالبہ


عالمی ادارہ صحت کے سربراہ تیدروس ایڈہانوم نے عالمی رہنماؤں سے کورونا وائرس کی وبا کو سیاست کی نذر نہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وبا اب بھی تیزی سے پھیل رہی ہے اور انفیکشن سے روزانہ ریکارڈ تعداد میں کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب برازیل، بھارت، عراق اور جنوبی و مغربی امریکی ریاستوں یمں  وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور مقامی ہسپتالوں پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

تیڈروس ایڈہانوم دبئی کے ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں ویڈیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے کیسز کی تعداد 10لاکھ تک پہنچنے میں تین ماہ کا عرصہ لگا تھا لیکن گزشتہ 8 دنوں کے دوران 10لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لیے بغیر دنیا بھر کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس وبا کو سیاست کی نذر کرنے کے بجائے متحد ہو کر اس کا مقابلہ کریں۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا خطرہ خود وائرس نہیں بلکہ عالمی سطح پر اس معاملے پر یکجہتی میں کمی ہے ، ہم تقسیم ہو کر اس وبا کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے وائرس کے خلاف عالمی ادارہ صحت کے ابتدائی ردعمل کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور چین کے حوالے سے جانبدارانہ رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس سے مجموعی طور پر 90لاکھ سے زائد افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں اور 4لاکھ 68ہزار موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ محدود تعداد میں ٹیسٹنگ کی سہولت اور وائرس کی علامت کے حامل کیسز کے سبب متاثرہ افراد اور مرنے والوں کی مجموعی تعداد اس سے زائد ہو سکتی ہے ۔

تیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ کووڈ-19 کی وبا یہ ثابت کرتی ہے کہ دنیا ابھی اس کے لیے تیار نہیں ہے اور عالمی سطح پر وائرس ابھی بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔

دنیا بھر کی کمپنیاں وائرس کی دوا بنانے اور ڈھونڈنے کے لیے کوشاں ہے اور یہ بحث چل رہی ہے کہ دنیا بھر میں ویکسین یکساں تقسیم ہو سکے۔

عالمی ادارہ صحت کے کورونا وائرس کے لیے نمائندہ خصوصی ڈاکٹر ڈیوڈ نبارو نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ دنیا بھر میں سب کی ویکسین تک رسائی یقینی بنانے میں ڈھائی سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

جرمن چانسلر اینجلا مرکل کے ترجمان اسٹیفن سیبرٹ نے کہا کہ مذبحہ خانے سے منسلک وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سب کچھ کرنے کی ضرورت ہے جہاں مذبحہ خانوں کے ذریعے اب تک 1300 افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں اس وائرس کو انتہائی سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔

وائرس کے سبب بھارت کا نظام صحت بھی تباہ ہو چکا ہے اور اب تک سوا 4 لاکھ سے زائد افراد وایرس سے متاثر اور 13ہزار کی موت ہو چکی ہے۔

بھارت میں لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد لوگوں کو ٹرینوں میں سفر کی اجازت دے دی گئی تھی جس کے بعد کسوں میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

بھارت میں ریکارڈ ہونے والے کیسز میں سے 90فیصد کیسز غریب علاقوں میں رہائش پذیر افراد میں رپورٹ ہوئے لیکن ابھی بھی وائرس کا مرکز دارالحکومت نئی دہلی ہے۔

اسی طرح پاکستان میں بھی روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں کی تعداد میں کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں اور دن میں تقریباً 7ہزار نئے کیسز سامنے آئے۔

دنیا بھر میں وبا کے دوسرے مرحلے میں ہونے والی اموات میں سے دو تہائی امریکی خطے میں رپورٹ ہوئیں جہاں اب تک امریکا ایک لاکھ 20ہزار، برازیل میں 50ہزار سے زائد اور میکسکو میں 22ہزار لوگ موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔


اپنا تبصرہ لکھیں