شہباز شریف کے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے باوجود پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کے بڑے بھائی نواز شریف لندن سے فوری طور پر پاکستان نہ آئیں۔
شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے کچھ رہنما بہت خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کی پارٹی کے سربراہ جلد ان کے درمیان ہوں۔
تاہم ان کا ماننا ہے کہ نواز شریف کی پاکستان کی پرواز بک کروانے میں متعدد عوامل کارفرما ہیں۔
نواز شریف کی واپسی کے امکانات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے بہت سے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پارٹی کے کارکنان اور رہنما شہباز شریف کو ملک کا وزیر اعظم دیکھ کر بہت خوش ہیں اور ساتھ ہی وہ چاہتے ہیں کہ آئندہ دنوں میں نواز شریف ان کے ساتھ ہوں۔
پنجاب سے مسلم لیگ (ن) سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف کا فوری وطن واپسی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، شریف خاندان کا ماننا ہے کہ ان کی جلد واپس پر پاکستان تحریک انصاف کو پروپیگنڈا کرنے کا موقع ملے گا کہ انہیں صحت کا کوئی سنجیدہ مسئلہ نہیں ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف کے وطن واپس نہ آنے میں تاخیر کی ایک اور وجہ یہ ہے کہ 11 پارٹیوں کے اتحاد سے بننے والی حکومت آئندہ مہینوں الیکشن سے قبل کس طرح پی ٹی آئی پر دباؤ پیدا کرتی ہے‘۔
نواز شریف کی واپسی کی تاریخ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر اعظم کے قریبی مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ ’وہ شاید آئندہ انتخابات یا اس کے بعد وطن واپس آئیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف کو کرپشن کیسز میں کچھ ریلیف ملتا ہے تو پارٹی ان پر مسلم لیگ (ن) کی الیکشن مہم چلانے کا دباؤ ڈالے گی عمران خان کی انتخابی مہم کو کمزور کرنے کے لیےمسلم لیگ (ن) کو ان کے گرد نواز شریف کی ضرورت ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ توقع ہے کہ شہباز شریف کی زیر قیادت نئی حکومت نواز شریف کے خلاف کیسز کی پیروی کرتے ہوئے انہیں ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کرے گی۔
عمران خان کی پارٹی نے پیش رفت پر’سوچا سمجھا پروپیگنڈا‘ کرنے لیے آستینیں چڑھائی ہوئی ہیں۔
دوسری جانب نواز شریف کی واپسی سے متعلق مسلم لیگ (ن) اپنے سابقہ بیان پر قائم ہے۔
مسلم لیگ (ن) پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے ڈان کو بتایا کہ ’میاں صاحب اس وقت پاکستان آئیں گے جب ان کے ڈاکٹر انہیں سفر کرنے کی اجازت دیں گے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد پارٹی کے کارکنان جذباتی ہوگئے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ نواز شریف جلد واپس آئیں لیکن نواز شریف یہ فیصلہ ڈاکٹر سے مشورے کے بعد ہی کرسکتے ہیں۔
عظمیٰ بخاری کا مزید کہنا تھا کہ ’وہ مناسب وقت پر وطن واپس آئیں گے‘۔
لاہور ہائی کورٹ کی اجازت کے بعد بیماری میں مبتلا نواز شریف علاج کی غرض سے نومبر 2019 میں 4 ہفتوں کےلیے لندن گئے تھے۔