لاہور کی سیشن عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی شوگر اسکینڈل کیس میں عبوری ضمانت میں 16 اگست تک توسیع کردی جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے بھی تفتیشی رپورٹ جمع کروادی۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو شوگر اسکینڈل میں 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے الزامات کا سامنا ہے۔
ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں پاکستان پینل کوڈ، پریوینشن آف کرپشن ایکٹ اور انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
ضمانت کی مدت پوری ہونے پر عدالت میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پیش ہوئے۔
قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایوانِ زیریں کا اجلاس آج ہوگا جو 13 اگست تک جاری رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے مؤکل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنی ہے اور عدالت سے استدعا کی کہ کیس کی آئندہ سماعت اسمبلی اجلاس ختم ہونے کے بعد تک ملتوی کردی جائے۔
اس پر جج حامد حسین نے کہا کہ وہ ڈیوٹی جج کی جگہ سماعت کررہے ہیں اور شہباز شریف کے وکیل کو ہدایت کی کہ اس سلسلے میں خصوصی عدالت سے رجوع کریں۔
دریں اثنا حمزہ شہباز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا تھا جس کا جواب جمع کروادیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کی رپورٹ
جج نے سماعت میں شریک ایف آئی اے عہدیدار سے تفتیش ہونے والی پیش رفت کے بارے میں دریافت کیا جس پر تفتیشی افسر نے عدالت میں رپورٹ جمع کروادی۔
ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق شہباز اور حمزہ رمضان شوگر ملز کے مالکان ہیں جو ‘بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ’ کے لیے استعمال ہوئی۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ملزمان کے خلاف الزامات ثابت کرنے کے لیے ٹھوس شواہد موجود ہیں، مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے سال 2008 سے 2018 کے درمیان ‘مشتبہ بینک اکاؤنٹس’ کے ذریعے ٹرانزیکشنز کیں۔
ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں یہ خدشات بھی ظاہر کیے کہ اگر ملزمان کو ضمانت پر رہا رہنے دیا گیا تو امکان ہے کہ ‘وہ منی لانڈرنگ کی آمدنی کی ممکنہ منتقلی سے متعلق اہم گواہوں/ریکارڈ کو اپنے زیر اثر کرلیں گے’۔
رپورٹ میں نشاندہی کی کہ مقدمے میں منی لانڈرنگ کے ‘3 اہم سہولت کار’ سلیمان شہباز، سید محمد طاہر نقوی اور ملک مقصود احمد پہلے ہی برطانیہ اور متحدہ عرب امارات کو ‘مفرور’ ہیں اور ممکنہ طور پر شہباز اور حمزہ بھی یہی کریں گے۔
اس بنیاد پر ایف آئی اے نے رپورٹ میں عدالت سے درخواست کی کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی قبل از گرفتاری ضمانت کی درخواست مسترد کی جائے۔