انگلینڈ کے خلاف یورو کپ کوالیفائر کے دوران نسل پرستانہ جملے کسنے پر بلغاریہ کے اسٹیڈیم پر پابندی لگا دی گئی اور بلغاریہ کی ٹیم کو اب اپنے دو میچز شائقین کی موجودگی کے بغیر کھیلنے پڑیں گے۔
رواں ماہ کے اوائل میں یورو کپ 2020 کے کوالیفائر کے سلسلے میں بلغاریہ اور انگلینڈ کے درمیان ہونے والے میچ میں بلغارین تماشائیوں کی جانب سے انگلش کھلاڑیوں پر نسل پرستاننہ جملے کسے گئے تھے جس پر بلغارین حکام ایکشن میں آئے تھے۔
یورپیئن فٹبال کی گورننگ باڈی نے اس عمل کا پر ایکشن لیتے ہوئے بلغاریہ پر پابندی عائد کردی جس کے تحت انہیں دو میچز خالی اسٹیڈیم میں کھیلنے ہوں گے اور 75ہزار یورو جرمانہ بھی ادا کرنا ہو گا۔
اس سزا کے نتیجے میں 17نومبر کو جمہوریہ چیک کے خلاف میچ میں بلغاریہ کی ٹیم خالی اسٹیڈیم میں میچ کھیلے گی اور اپنے ہوم گراؤنڈ پر اگلے دو میچوں میں بینر بھی آویزاں کرنے ہوں گے جن پر ‘نسل پرستی سے انکار’ کے الفاظ درج ہونے چاہئیں۔
اس کے علاوہ قومی ترانے کے دوران شائقین کی جانب سے بدنظمی پھیلانے پر بلغارین فٹبال ایسوسی ایشن پر مزید 10ہزار یورو جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
ویزل لیوسکی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے اس میچ کو شائقین کی بدنظمی کے سبب دو مرتبہ روکنا پڑا تھا جہاں شائقین نے نسل پرستانہ جملے کستے ہوئے کھلاڑیوں کو بندر کہہ کر پکانے کے ساتھ ساتھ ‘نازی سیلیوٹ’ بھی کیے تھے۔
اس بدترین رویے کے باوجود انگلینڈ کی ٹیم نے احتجاجاً میدان سے باہر جانے کے بجائے میچ کو مکمل کیا تھا جس پر انہیں فٹبال کے مقتدر حلقوں کی جانب سے کافی سراہا بھی گیا تھا۔
انگلینڈ فٹبال ایسوسی ایشن نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس طرح کے تضحیک آمیز مناظر ہمیں دوبارہ دیکھنے کو نہیں ملیں گے اور ہم کوشش کریں گے کہ ہمارے کھلاڑیوں کو بھی دوبارہ اس طرح کی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
14اکتوبر کو صوفیہ میں کھیلے گئے میچ میں انگلینڈ نے بلغاریہ کو 0-6 کی بدترین شکست سے دوچار کیا تھا۔