خالد منصور نے کہا ہے کہ سی پیک پر بہت سی غلط خبریں چل رہی ہیں، وہ بند ہو گیا ہیں یا اس پر کام نہیں ہو رہا سی پیک جلد ختم نہیں ہوگا اس بات کی تردیدی کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک کو 2030 تک چلانا ہیں۔
سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین خالد منصور نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سی پیک پر مجموعی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سال 2008 کے بعد توانائی کے بد ترین بحران کا سامنا تھا، ملک میں 12 سے 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہورہی تھی، پاکستان کو اپنے ایندھن کو فرنس آئل سے کوئلے پر منتقل کرنا تھا۔
کوئلے کے پاور پلانٹ کی فنانسنگ کو یورپ اور امریکی ادارے فنانس نہیں کررہے تھے، اس لئے چین سے بات کی گئی۔
انکا کہنا تھا کہ سی پیک تین مرحلے کا ہے، پہلا مرحلہ 2020 تک تھا، پہلے مرحلے میں توانائی کا بحران کو حل کیا گیا جو کہ معاشی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے، دوسرا مرحلہ 2025 میں مکمل ہوگا جبکہ تیسرا مرحلہ 2030 میں مکمل ہوگا۔
خالد منصور نے بتایا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے توانائی ، ٹرانسپورٹر انفراسٹرکچر اور گوادر کی ترقی شامل تھا، ملک میں توانائی کے بحران کو حل کرنے کے لئے متبادل توانائی کو فروغ دے رہے ہیں، ایم ایل ون کے منصوبے میں چند مسائل ہیں جس کو حل کررہے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت کراچی کے ساحلی علاقوں کو ترقی دینے کا منصوبہ ہے، کے پی ٹی اور چینی کمپنی کے درمیان 3 ارب ڈالر سے زائد کا معاہدہ ہوا ہے، کے پی ٹی سے منسلک مچھر کالونی کے علاقے میں تجارتی اور رہائشی تعمیرات ہو ںگی۔
چیئرمین سی پیک اتھارٹی نے کہا کہ سی پیک صرف پاکستان اور چین کے لئے نہیں بلکہ تمام سرمایہ کاروبار کے لئے ہے، خصوصی معاشی زون میں کوئی بھی ملک سرمایہ کاری کرسکتا ہے۔
اس کے علاوہ چیئرپرسن اسٹاک مارکیٹ شمشاد اختر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک ایک اہم منصوبہ ہے، پڑوسی ممالک سے تنقید کی گئی تاہم پاکستان کے لئے اس منصوبے کی اپنی اہمیت ہے۔
شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ سی پیک کے زریعے مواقعوں سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے، سی پیک کے کچھ منصوبوں پر میں خود دیکھے ہیں تمام یورپ سمیت بین الاقوامی معیار کے ہیں، سی پیک میں منصوبوں کا معیار انتہائی شاندار ہے۔